کراچی میں احمدی ڈاکٹر کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا
گلشن اقبال میں خلیق احمد نامی ایک شخص کو نامعلوم افراد نے گولی مار ہلاک کر دیا ہے۔
ان کا تعلق احمدی جماعت سے تھا اور وہ ڈاکٹر تھے۔ یہ واقعہ پولیس تھانہ گلزارِ ہجری کی حدود میں پیش آیا۔
کراچی کے احمدی جماعت کے رہنما چوہدری منیر الدین نےبتایا کہ رات نو بجے کے بعد خلیق احمد اپنے کلینک پر موجود تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے اندر داخل ہو کر انھیں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
اس سے پہلے اسی علاقے میں احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص داؤد احمد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ 25 مئی کو پیش آنے والے اس واقعے میں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے رات کے وقت گھر کے باہر بیٹھے ہوئے داؤد احمد پر فائرنگ کر کے انھیں قتل کر دیا تھا۔
اُس قتل کے بعد جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے کہا تھا کہ ’نیشنل ایکشن پلان کےتحت اعلان کیا گیا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف موثر کارروائی کی جا ئے گی مگر جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت پھیلانے والے عناصر نہ صرف آزاد ہیں بلکہ مسلسل اپنا پروپیگنڈا بلاخوف جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سنہ 1984 میں احمدی مخالف آرڈیننس کے نفاذ سے لے کر اس وقت تک 248 احمدیوں کو مذہبی منافرت کی بنیاد پر قتل کیا گیا ہے، جن میں کراچی میں داؤد سمیت 30 احمدیوں کا قتل شامل ہے لیکن کسی ایک کے قاتل کو بھی انجام تک نہیں پہنچایا گیا جس کی بنا پر انتہا پسند عناصر کے حوصلے بلند ہو جاتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ جماعت احمدیہ کے اعداد و شمار کے مطابق احمدی برادری کو سب سے زیادہ اورنگی میں نشانہ بنایا گیا جہاں سات ہلاکتیں ہوئیں، دوسرے نمبر پر بلدیہ ٹاؤن جہاں پانچ افراد کو قتل کیا گیا جبکہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار کا تعلق منظور کالونی سے تھا۔