حکومت اور رینجرز کو اویس شاہ کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کراچی سے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت اور رینجرز کو اویس شاہ کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سندھ حکومت نے اویس شاہ کی بازیابی اور امجد صابری کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے اویس شاہ کو چند روز قبل کراچی میں نامعلوم افراد کو اغوا کیا تھا جبکہ معروف قوال امجد صابری نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ اویس شاہ کے اغوا سے ججز اور اُن کے اہلخانہ میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے اور ایسے واقعات سے عوام حلقوں میں منفی پیغام گیا۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ انھوں نے اویس شاہ کی بازیابی اور معروف قوال امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے پولیس کے سینیئر حکام پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ہے جو مقررہ وقت میں اپنا کام مکمل کریں گی۔
قائم علی شاہ نے بتایا کہ ان دو تحقیقاتی ٹیموں کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور آئی جی سندھ کی ہدایات کی روشنی میں اُمور کا جائزہ لے گی۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کراچی میں امن و امان کے حوالے ان دو اہم واقعات کے بعد انھوں نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے کئی ملاقاتیں کی ہیں۔
قائم علی شاہ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے اویس شاہ کو جلد بازیاب کروا لیا جائے گا جبکہ امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امجد صابری اور اویس شاہ کے کیس میں مصدقہ معلومات فراہم کرنے والے کو ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن سے شہر کے حالات بہتر ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈھائی سال سے جاری آپریشن کے دوران پولیس اور رینجرز نے 15 ہزار ایسے مجرموں کو حراست میں لیا ہے جو کئی مقدمات میں مطلوب تھے۔
یاد رہے کہ کراچی میں امجد صابری کے قاتل اور اویس شاہ کی اغوا کے واقعات کے بعد سندھ حکومت کی کارکردگی اور آپریشن پر کئی حلقے سوال اُٹھا رہے ہیں۔