کراچی: سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 1144 ارب روپے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دے دی۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج خان درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 2018-19 کے لیے 11 کھرب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن بڑھنے سے صوبے کے جاری اخراجات میں 224 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔
نئے مالی سال کے لیے امن و امان کی بہتری کے لیے پولیس کے بجٹ میں 11 فیصد اضافے کے ساتھ 89.9 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ صحت کے بجٹ میں 13.6 فیصد اضافے کے ساتھ 96.38 ارب روپے مختص کیے گئے۔ اسی طرح تعلیم کے بجٹ میں 14.7 فیصد اضافہ کرکے 208 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 19-2018ء کے لیے صوبائی ترقیاتی بجٹ 343 ارب 91 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے جب کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 252 ارب روپے ہوگا۔ غیرملکی معاونت سے 46 ارب 89 کروڑ روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوں گےاور وفاق کی معاونت سے 15 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوں گے۔
اسی طرح محصولات سے ہونے والی صوبائی آمدن کا تخمینہ 103 ارب 26 کروڑ روپے لگایا گیا جب کہ صوبائی غیر محاصل آمدن 19 ارب 81 کروڑ روپے ہوگی۔ علاوہ ازیں بجٹ تقریر میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کی بہ نسبت موجودہ مالی سال بیشتر حوالوں سے مختلف ہے بجٹ میں کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی گئی ہم نے وسیع ترقی کے ایجنڈے کو کامیابی سے مکمل کیا ہے ہم نئے چیلنجز اور مقابلے کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں، سندھ میں طویل عرصہ سے چھائی ہوئی خوف و دہشت کی فضا اب ختم ہو چکی ہے خصوصاً کراچی کی زندگی خوشحالی کی جانب آچکی ہے، کراچی ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بن چکا ہے اور پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں ہونا اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں آئندہ پورے مالی سال کے لیے بجٹ منظور کرنے کا اختیار حاصل ہے مگر پارٹی کے اصولوں کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ یہ آئندہ آنے والی حکومت کا حق ہے، سندھ میں اگلی حکومت بھی ہم ہی بنائیں گے، اس سال ہم نے پورے مالی سال 19-2018ء کے لیے بجٹ تجاویز تیار کی ہیں تاہم درخواست کرتا ہوں کہ یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018ء تک صرف تین ماہ کے اخراجات کی اجازت دی جائے، آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس فری اور عوامی فلاح و بہبود پر مشتمل بجٹ ہے، ہم نے زیادہ ترجیح ٹیکس دہندہ پر مزید بوجھ ڈالے بغیر موجودہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے پر دی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہم نےعوامی طاقت سے 10 سال حکومت کی جب کہ ن لیگ کی وفاقی حکومت نے پوری مدت میں صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ نہیں دیے، اچھی تعلیم و صحت کے مواقع اور روزگار کے شفا ف مواقع مہیا کرنا سیاسی حکومت کے لیے خواب ہے، یہ خوا ب سیاسی استحکام اور مستحکم معا شی نمو کے ذریعے ہی ممکن ہے۔