رینجرز اور پولیس پر دستی بموں سے حملے
جمعہ کی صبح پہلا حملہ رینجرز پر کیا گیا جب نارتھ ناظم آباد میں میٹرک بورڈ آفس کے قریب رینجرز کی ایک چوکی پر موٹر سائیکل سوار افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوئے۔
حملہ آوروں نے ناظم آباد سات نمبر کے قریب پل کے نیچے قائم رینجرز کی چوکی پر برج کے اوپر سے دستی بم پھینکا۔
دستی بم پھٹنے کی زور دار آواز سے علاقہ گونج اٹھا اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تاہم دھماکے سے چوکی میں موجود رینجرزاہلکار محفوظ رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حملے کے بعد رینجرز کی مزید نفری متاثرہ مقام پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا تھا کہ پھینکا جانے والا بم دیسی ساختہ تھا، دہشت گردوں نے حملے کے لیے بوتل بم کا استعمال کیا، جس میں 250 گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
دہشت گردوں نے دوسرا حملہ لیاقت آباد میں کیا۔
لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ کے قریب موجود پولیس کی موبائل پر دہشت گردوں نے بم پھینکا اور فرار ہو گئے۔
دھماکے کے فوری بعد رینجرز، پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کو طلب کرلیا گیا۔
ایس ایچ او سپر مارکیٹ پولیس نے اس حوالے سے بتایا کہ دستی بم حملے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔
ایس ایس پی سینٹرل مقدس کا کہنا تھا کہ دوسرے حملے میں پولیس کو نشانہ نہیں بنایا گیا یہ مارکیٹ میں پھینکا گیا تھا اور اس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا.
کراچی میں ستمبر 2013 میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز نے پولیس کے ساتھ مشترکہ طور پر آپریشن شروع کیا تھا، تاہم اس آپریشن میں جنوری 2015 کے بعد سے تیزی آئی ہے، رینجرز اور پولیس کی جانب جرائم پیشہ افراد کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے جبکہ آئے روز بڑے پیمانے پر افراد کی گرفتاری بھی سامنے آتی ہے.دوسری جانب رواں ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی کراچی کا دورہ کیا تھا، جہاں کور ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے ایک طویل اجلاس کے بعد اس عزم کا اعادہ کیا گیا تھا کہ کراچی میں امن کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ہر حد تک جایا جائے گا۔