نقیب اللہ محسود قتل کیس، 12 مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
شہر قائد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت سمیت 12 مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دیگر ملزمان سمیت پیش کیا گیا، راؤ انوار کے علاوہ تمام ملزمان کو ہتھکڑیوں میں لایا گیا، اس دوران کئی اہلکاروں نے راؤ انوار کو سیلوٹ بھی کیا۔ سماعت کے آغاز پر نقیب اللہ کے والد نے درخواست کی کہ وہ ہر سماعت پر شمالی وزیرستان سے کراچی نہیں پہنچ سکتے، اس لئے اب ندیم ایڈووکیٹ اس کیس میں میری نمائندگی کریں گے۔ عدالت نے نقیب کے والد کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے علی رضا ایڈووکیٹ کی جانب سے پیروی سے انکار کے باعث نذیر بھنگوار کو وکیل استغاثہ مقرر کر دیا۔
سماعت کے دوران تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کی جانب سے ڈی ایس پی اختر جواد عدالت میں حاضر ہوئے اور کیس میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر تفتیشی افسرکی حاضری کو ہر صورت یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت سمیت 12 مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ سماعت کے موقع پر سماجی رہنما جبران ناصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 11 ملزمان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی ہوتی ہے، مگر راؤ انوار کو کوئی ہتھکڑی نہیں ہوتی، پولیس والے راؤ انوار کو سلامیاں دے رہے ہوتے ہیں، ہم راؤ انوار کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریں گے، نیب میں بھی راؤ انوار کے اثاثہ بنانے کے خلاف درخواست جمع کروائیں گے۔