اسد کھرل گرفتاری؛ وزیرداخلہ اور ڈی جی رینجرز سندھ میں اختلافات خاتمےکے لیے قائم علی شاہ ثالث بن گئے
کراچی: دو روز قبل لاڑکانہ میں رینجرز کی تحویل سے اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث بااثر شخصیات کے مبینہ فرنٹ مین اسد کھرل کو رینجرز کی تحویل سے چھڑانے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کے درمیان ثالثی کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں سید قائم علی شاہ کی زیر صدرات اجلاس ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کے لئے وزیر داخلہ سندھ کو لاڑکانہ سے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی لایا گیا۔
اجلاس میں سہیل سیال نے وزیر اعلٰی سندھ کو لاڑکانہ میں پیش آنے والے واقعے کی تفصیل سے آگاہ بھی کیا تھا جبکہ ڈی جی رینجرز نے قائم علی شاہ کو وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے سرکاری معاملات میں مداخلت کی شکایت بھی کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ وزیر داخلہ سندھ اور رینجرز حکام کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے امن و امان کی مجموعی صورت حال، اویس شاہ اغوا اور امجد فرید صابری کے قتل سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلی نے امن و امان قائم رکھنے کے لئے ضلعی سطح پر کیمیٹیاں بنانے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ اسد کھرل پر سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال سمیت اہم شخصیت کے فرنٹ مین کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رینجرز نے 2 روز قبل لاڑکانہ میں اسد کھرل کو اربوں روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتارکیا تھا لیکن علاقے کی کچھ بااثرشخصیات کے نجی گارڈز اور پولیس کی مدد سے ملزم کو رینجرز کی حراست سے چھڑالیا گیا تھا۔