عالمی یوم القدس کل منایا جائے گا، ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں نکالی جائیں گی، علامہ مختار امامی
کراچی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ قبلہ اول کی صیہونی قبضہ سے آزادی کی حمایت میں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف جمعہ کے روز عالمی یوم القدس منایا جائے گا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام اسلام آباد، کراچی، حیدر آباد، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان، گلگت بلتستان اور مظفرآباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جن میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اور کارکنان شریک ہوں گے۔ اسلام آباد سے نکلنے والے احتجاجی جلوس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے۔ اس احتجاج کا مقصد اسرائیلی بربریت اور دنیا بھر میں ہونے والے مظالم کے خلاف نفرت کا اظہار کرنا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی کے حکم کے مطابق عالمی یوم القدس ہر سال مظلوموں کی حمایت کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا کا ہر ذی شعور ظلم کو انسانی تقاضوں کی توہین سمجھتا ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم عالم اسلام کے وقار پر حملہ ہے۔ مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ اسلامی ممالک کے ہر اتحاد سے صرف مسلمانوں کو ہی نقصان پہنچا۔ اسرائیلی ظلم و ستم کے خلاف سرکاری سطح پر کوئی بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔ قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔ عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔ قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ، برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔ استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔
ترجمان ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی امت مسلمہ کی مشترکہ جدوجہد سے مشروط ہے۔ یہود و نصاریٰ کے مفادات اور اہداف مشترک ہیں، امت مسلمہ کو بھی اپنے مشترکات پر باہم ہونا چاہیے۔ تاریخ کے اس نازک دور میں مسلمان حکمرانوں کو اعلیٰ بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے لیکن مسلمان ممالک اسرائیل کے اس جارحانہ طرز عمل کے خلاف کسی غیرمعمولی ردعمل کا اظہار کرنے کی بجائے اس کے ساتھ کاروباری رابطے استوار کرنے میں مصروف ہیں جو نہ صرف اخلاقی تنزلی ہے بلکہ حکم ربانی سے بھی صریحاََ انحراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔ مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں عالمی یوم القدس کے روز گھروں سے نکل کر احتجاج میں شامل ہونا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔