رینجرز کی بڑی کامیابی عزیربلوچ گرفتار
کراچی: لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیربلوچ کو گرفتارکرلیا گیا۔ اہم ترین گینگسٹر کی گرفتاری کو کراچی آپریشن میں رواں سال کی سب سے بڑی کامیابی قراردیا جارہا ہے۔
ترجمان رینجرز کے مطابق عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے گرفتارکیا گیا۔ اسلحہ اور گاڑی بھی تحویل میں لے لی گئی۔ عزیر بلوچ کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقررتھی۔
عزیز بلوچ کے خلاف کراچی کے مختلف تھانوں میں قتل سمیت قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری سمیت سنگین نوعیت کے 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
سینتیس سالہ عزیر بلوچ کو لیاری میں پیپلزپارٹی کا سیاسی نمائندہ تصور کیا جاتا ہے۔عزیربلوچ کے پیپلزپارٹی کے کئی رہنماو¿ں سے بھی قریبی تعلقات تھے۔
ٹرانسپورٹر فیض محمد عرف فیضو ماما کے بیٹے عذیربلوچ نے 2003 میں گینگسٹر محمد ارشد عرف ارشد پپو کے ہاتھوں والد کے قتل کے فوراً بعد جرائم کی دنیا میں قدم رکھا تھا۔
والد کے قتل کا بدلہ لینے کےلئے جرائم پیشہ افراد سے ملاقات کی۔
رحمان بلوچ جو کہ لیاری میں گینگ کا سربراہ تھا اس نے عزیز بلوچ کو اپنے ساتھ شامل کرلیا جو رشتہ میں کزن بھی تھا۔
لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ، تاج محمد اور بابا لاڈلا کے ریڈ نوٹس جاری
عزیر بلوچ 2013 میں ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہوتے ہی بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔ گرفتاری کے لیے حکومت نے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
لیاری گینگ وارکا مرکزی کردار عزیر بلوچ دبئی سے گرفتار
دسمبر 2014 میں عزیر بلوچ کو دبئی میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن رہائی کے بعد عزیر بلوچ پر اسرار طور پرلاپتہ ہوگیا جس کے بعد آج اسے رینجرز نے گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کے لیے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
لیاری گینگ وار کے اہم ترین کردار عزیر بلوچ کے پیپلز پارٹی سے روابط کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ وڈے سائیں بھی حلف اٹھاتے ہی عزیر بلوچ کی جانب سے ضیافت اڑانے لیاری گئے تھے۔ عزیر بلوچ کے کہنے پر پی پی نے عام انتخابات میں کئی جیالوں کو ٹکٹ سے بھی نوازا۔
2001میں عزیر بلوچ نے حبیب بلوچ کے خلاف ٹاﺅن ناظم کا الیکشن لڑا اور اس میں اس کی ہار ہوگئی
2012 میں پیپلز امن کمیٹی سے تعلقات کشیدہ ہوگئے اوردوسری طرف لیاری کا دوسرا گروپ بابا لاڈلہ سے بھی کھٹ پٹشروع ہوگئی اورلیاری گینگسٹرزکی جنگ تشویشناک ہوتی جارہی تھی جسکی وجہ سے
دبئی میں روانہ ہوگیا
عزیز کو گرفتارکر کے کراچی لانے کے لئے کمیٹی دبئی روانہ ہوگئی لیکن عدم ثبوت کی بنا پردبئی حکومت نے رہائی دے دی۔
عزیربلوچ کے خلاف قتل, اقدام قتل ,بھتہ خوری ،اسلحہ آرڈیننس، بلوچ لبرل آرمی کا سہولت کار ہونے سمیت درجنوں مقدمات درج ہیں۔ کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ کی گرفتاری پر50 لاکھ روپے کا انعام بھی مقررتھا۔