نقیب اللہ سمیت 4 افراد کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کی تصدیق کرنے والے آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کوآئی جی گلگت بلتستان تعینات کردیا گیا ہے۔ وفاقی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پرتبادلوں اورتقرریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی تناظرمیں نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کی تصدیق کرنے والے آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کوآئی جی گلگت بلتستان تعینات کردیا گیا ہے۔دوسری جانب حکومت نے الیکشن کمیشن کی مشاورت سے وفاقی بیوروکریسی میں 7 وفاقی سیکریٹریزاورچیئرمین سی ڈی اے سمیت متعدد افسران کے تبادلوں کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آرطارق محمود پاشا کوسیکرٹری شماریات ڈویژن، سیکریٹری شماریات رخسانہ یاسمین کوچئیرمین ایف بی آر، سابق چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کوسیکریٹری پاور ڈویژن، سیکریٹری پاور ڈویژن یوسف نسیم کھوکھر کو سیکریٹری داخلہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ سیکریٹری داخلہ ارشد مرزا کو سیکریٹری اطلاعات، احمد نوازسکھیرا کو سیکریٹری پروفیشنل ٹریننگ، سابق چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگ زیب حق کو سیکریٹری اسٹبلشمنٹ، سیکریٹری اسٹبلشمنٹ معروف افضل کو سیکریٹری صنعت و پیداوار، محمد ایوب شیخ سیکرٹری امور کشمیرجب کہ ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری کو ممبر نیکٹا تعینات کردیا گیا ہے۔
نقیب اللہ قتل کیس
13 جنوری 2018 کواس وقت کے ایس ایس پی ملیرراؤ انوار نے 4 دہشتگردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، قتل کئے گئے افراد میں ایک نوجوان کا نام نقیب اللہ بھی تھا۔ سوشل میڈیا پرمہم شروع ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا تھا جب کہ آئی جی سندھ نے بھی ایک کمیٹی قائم کی تھی جس کے سربراہ آئی جی ثنا اللہ عباسی تھے۔ ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں اس کمیٹی نے شواہد کی روشنی میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پولیس مقابلہ ناصرف جعلی تھا بلکہ مارے گئے مبینہ دہشتگرد بھی عام لوگ تھے جنہیں کئی روزپہلے حراست میں لیا گیا تھا تاہم اب ثنا اللہ عباسی کو آئی جی گلگت بلتستان تعینات کردیا گیا ہے۔