’’ ججوں کو اب سوچ لینا چاہیے کہ ۔ ۔ ۔‘‘ ایک عرصے بعد علی احمد کرد بھی میدان میں آگئے، دبنگ بیان داغ دیا
کراچی :عدلیہ بحالی تحریک کے اہم کردار علی احمد کرد ایک مرتبہ پھر سامنے آگئے اور کہا ہے کہ ججوں کو الیکشن کے مہینے میں فیصلے دیتے ہوئے سوچنا چاہئے،عدالت کا فیصلہ پبلک ڈاکیومنٹ ہوتا ہے اس پر ہر شخص اپنی رائے دے سکتا ہے، اگر کوئی رائے کے اظہار میں تھوڑی سی حدود کراس کرالے تو وہ توہین عدالت میں نہیں آتا ۔ وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد نے کہا کہ ججوں کو الیکشن کے مہینے میں فیصلے دیتے ہوئے سوچنا چاہئے، پہلے بھی سپریم کورٹ اور دوسری عدالتوں کے فیصلوں پر لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔ علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف بھی وہی مواد ہے جو جہانگیر ترین کیخلاف ہے لیکن عمران خان کو کلین چٹ اور جہانگیر ترین کو قربانی کا بکرا بنائیں گے تو لوگوں کی سوچ پر پہرہ نہیں لگایا جاسکتا ، دانیال عزیز اگر کہتے ہیں کہ اس کیس کے فیصلے میں دال میں کچھ کالا ہے تو وہ اسکینڈلائز نہیں کررہے ،اپنی رائے دے رہے ہیں، پچھلے ڈیڑھ سال میں عدالتوں سے جو فیصلے آئے لوگ انہیں قبول نہیں کررہے ہیں۔