پاکستان کا وہ علاقہ جہاں دھڑا دھڑ کتوں کی جنسی خصوصیات ہی ختم کرنا شروع کردی گئیں کیونکہ ۔ ۔ ۔
کراچی : شہرقائد میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے اور گاہے بگاہے کسی کو کاٹنے کی خبریں بھی آتی ہیں لیکن اب ان کتوں کو ریبی سے چٹھکارے کیلئے ٹیکے لگانے اور ان کی نسل کو بڑھنے سے روکنے کے لیے بھی مہم شروع کردی گئی ، اس سے پانچ سال میں کراچی کی سڑکوں پر دندناتے آوارہ کتے طبعی موت مر کر ختم ہوجائیں گے اور اُن کا کوئی جان نشین بھی نہ ہوگا۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے یہ رہنمائی کی ہے کہ بڑے پیمانے پر ویکسین لگائیں اور افزائش نسل روکیں، یہ طریقہ ساؤتھ امریکہ کے کئی ممالک برازیل وغیرہ میں بھی اپنایا گیا، اور وہاں پر کتوں کی تعداد بہت گھٹ گئی ہے۔50ہزار ٹیکوں کی مہم فروری میں انڈس ہسپتال نے کیمسی اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر شروع کی ہے جبکہ ابراہیم حیدری کے خصوصی مرکز میں روز درجن بھر ٹیکے لگانے اور آپریشنز کا کام کیا جارہاہے۔ڈاکٹرز کے مطابق دن میں 15سے 20سرجری ہوجاتی ہیں، اُس کے بعد ہم ائیر ٹیگنگ کرتے ہیں یا پھر پینٹ، تاکہ اگلی سے دوسری گلی میں کتا آئے تو ہمیں پتہ چلے کہ اسے ویکسین لگ چکی ہے۔کتوں کو پکڑنے والی ٹیم روزانہ فیلڈ میں کتے پکڑنے جاتی ہے لیکن یہ کام بھی آسان نہیں کیونکہ بڑی مشکل سے کتے ہاتھ آتے ہیں لیکن پکڑے جانے کے بعد بھی کئی علاقہ مکین کتوں کو چھڑوا لیتے ہیں کہ انہوں نے پال رکھا ہے یا پھر وہی اس کی روٹی وغیرہ کا بندوبست کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ورکرز کا کہنا تھا کہ ویسے تو وہ روٹی بھی نہیں کھلاتے اور جب ہم لوگ پکڑنے جاتے ہیں تو پھر اس کے وراث بن جاتے ہیں کہ ’’یہ ہماری گلی کے کتے ہیں ، اُن کو ہم نے پالا ہے، انہیں مت لے کر جاؤ۔‘‘