الیکشن میں روایتی نشستوں پر کامیابی کے ساتھ خوشگوار حیرت کے تحفے دیں گے، فاروق ستار
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے نہ صرف روایتی نشستیں جیتیں گے بلکہ خوشگوار حیرتوں کے تحفے بھی دیں گے۔ کراچی کی سٹی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی 60 سے 70 فیصد ریونیو دیتا ہے اور 2 فیصد کراچی کو وفاق سے ملتا ہے، کیا سیاسی رہنما پنجاب اور کے پی کے بجٹ سے کراچی اور سندھ کو جائز حصہ دیں گے؟ عمران خان اور شہباز شریف کہیں کراچی کو مرکز سے وسائل دیں گے، تب یہاں کے عوام انہیں ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو صحیح نہیں گنا گیا، شہر میں دوبارہ مردم شماری ہونی چاہیئے اور شہریوں کو حقوق ملنے چاہئیں، کراچی میں قومی اسمبلی کی 21 کی بجائے 40 اور صوبائی کی 40 کی بجائے 80 نشستیں ہونی چاہئیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں تو اب بھی الیکشن لڑنے سے منع کررہا ہوں، رابطہ کمیٹی کو بھی کہا ہے لیکن کارکنان کی بڑی تعداد الیکشن لڑنے کا کہہ رہی ہے، رابطہ کمیٹی اور خالد مقبول کہتے ہیں آپ کو لڑنا ہے، آپ کے بغیر ہماری پارلیمانی ٹیم مکمل نہیں۔ ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ میں خوشی سے الیکشن نہیں لڑوں گا، میرا ذاتی فیصلہ عوام اور کارکنان کے سامنے ہے، رابطہ کمیٹی کا فیصلہ اس کے باوجود ہے، رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ پتنگ کے لئے اور الیکشن میں جان ڈالنے کے لئے آپ کا برانڈ ہونا ضروری ہے، اس پر سرتسلیم خم کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پارٹی کا کپتان میں ہوں لیکن سلیکٹر کوئی اور ہے، ٹکٹوں کی سلیکشن میں میرا کوئی کردار نہیں، خالد مقبول اور رابطہ کمیٹی نے امیدواروں کا انتخاب کیا، میرے ساتھ جو لوگ تھے ان کی لسٹ دیدی، اب کتنے سلیکٹ ہوئے یا نہیں ہوئے اس کا نہیں پتا۔ فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ہم نہ صرف اپنی ساری روایتی سیٹوں پر بھرپور کامیابی حاصل کریں گے بلکہ باقی سیٹوں پر بھی خوشگوار حیرتوں کے تحفے دینگے، ہماری مہم سب سے آخر میں شروع ہوتی ہے لیکن استقامت، استقلال اور ثابت قدمی کے ساتھ کام کرتے ہیں، ہمیں پتا ہے ہمارا ووٹر منظم ہے۔ گزشتہ روز میمن مسجد میں پیش آئے واقعے پر ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھاکہ عوامی اجتماعات میں اگر کیمرے ہوں تو شعور نظر آئیگا، ورنہ یہ ہر الیکشن میں ہوتا ہے، میڈیا کی وجہ سے عوام کو لگ رہا ہے کہ پہلی بار ہورہا ہے، جب بھی الیکشن کے لئے جاتے ہیں لوگ مسائل بتاتے ہیں۔