کراچی سے لاپتہ ہونے والے دو افراد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں رینجرز کی جانب سے انھیں مالی معاونت کی پیشکش کی گئی ہے جبکہ رینجرز کا کہنا ہے کہ امداد کی پیشکش مخیر حضرات کی جانب سے تھی اور وہ صرف تقسیم میں تعاون کر رہے ہیں۔لیاری کے علاقے پھول پتی لین کی رہائشی نسرین بی بی کا بیٹا فائز علی گذشتہ ایک سال سے لاپتہ ہے۔انھوں نے بتایا رینجرز حکام نے عیدالفطر سے قبل ٹیلیفون کرکے کہ پیپلز سٹیڈیم (رینجرز کے مقامی ہیڈ کوارٹر) میں فائز کے والد کو بلایا تھا اور کہا تھا کہ وہ اسے کو تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ انھیں مل نہیں پا رہا۔’رینجرز حکام نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں آپ آٹو رکشہ لے لو۔ لیکن ہم نے انکار کردیا اور کہا کہ ہمیں اپنا بیٹا واپس چاہیے، جس کے بعد عید کے پانچویں روز بھی بلایا گیا اور اصرار کیا کہ آپ کی مدد ہوجائے گی آپ آٹو لے لو۔‘فائز کے لاپتہ ہونے کے بارے میں بتاتے ہوئے نسرین کا کہنا تھا کہ ’26 مارچ 2017 کی رات دو بجے دروازے پر دستک ہوئی۔ شوہر نے جیسے ہی دروازہ کھولا تو رینجرز اہلکار داخل ہو گئے۔ ان کے چہروں پر نقاب تھا۔ انھوں نے سوال کیا کہ اندر کون سو رہا ہے؟ میں نے بتایا کہ میرا بیٹا فائز علی سو رہا تو انہوں نے حکم دیا کہ اسے اٹھاؤ۔’فائز علی نے اٹھ کر انہیں سلام کیا اور ہاتھ ملایا۔ انھوں نے شناختی کارڈ کا پوچھا اور دیکھنے کے بعد اسے اپنے ساتھ لے جانے لگے۔ میں نے پوچھا کہ اس کہاں لے کر جا رہے ہو تو جواب دیا کہ شناخت کے لیے لے کر جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے میرا موبائل ٹیلیفون لے لیا اور باہر سے یہ کہہ کر کنڈی لگادی کہ تم لوگ پیچھے آؤ گے۔‘