آج سے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کیلئے بند
سندھ میں سی این جی کی فی کلو کے بجائے فی لیٹر فروخت کرنے کے معاملے پر اوگرا اور سی این جی مالکان میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ میں فی لیٹر گیس فروخت کرنے کے فیصلے کو اوگرا نے غیر قانونی قرار دیا، جس پر سی این جی ایسوسی ایشن نے آج سے غیر معینہ مدت کیلئے سی این جی اسٹیشن بند کردئے۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی اوگرا کی اجازت کے بغیر سی این جی کلو کے بجائے لیٹر میں فروخت کرنے پر ہفتہ تیرہ اگست کو پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ اوگرا کی اجازت کے بغیرسی این جی کی فروخت غیر قانونی ہے اور لیٹر میں سی این جی مہنگی فروخت ہو رہی ہے، جس کا نقصان ٹرانسپورٹرز برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
اوگرا کے مطابق سندھ میں پنجاب کے برعکس ملکی ذخائر سے گیس فراہم کی جارہی ہے، اس لیے اس کی فروخت فی کلو کے حساب سے ہی ہوگی۔
وزارت پیٹرولیم کے ذرائع کے مطابق سندھ کے سی این جی مالکان کی کچھ روز قبل وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان سے ملاقات کی تھی، جس میں وزیر پیٹرولیم نے سی این جی مالکان کی گیس فی لیٹر فروخت کرنے کے مطالبے کو جائز قرار دیا۔
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ اوگرا آرڈیننس 2009 زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے اب اوگرا سی این جی کی قیمت مقرر کرنے کا مجاز نہیں رہا لیکن دوسری جانب اوگرا کا کہنا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور اوگرا کی منظوری کے بغیر قیمت میں تبدیلی خلاف قانون ہے۔
اوگرا حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیٹر کے فارمولے کے تحت سی این جی قیمت 42 روپے فی لیٹر ہونی چاہیے جبکہ سی این جی مالکان 48 روپے فی لیٹر فروخت کرنے پر بضد ہیں۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی پبلک ہیرنگ 15 اگست کو ہوگی، جس میں یہ سی این جی کی فروخت کا طریقہ کار اور قیمت کا تعین ہو جائے گا۔