سندھ حکومت کی غفلت، تھر میں اموات کا سلسلہ جاری، مزید 5 بچے جان کی بازی ہار گئے
تھرپارکر: اندرون سندھ کے قحط زدہ علاقے تھرپارکر میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی غفلت کے باعث غذائی قلت اور وبائی امراض سے بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا اور 24 گھنٹوں میں مزید 5 بچے دم توڑ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سول اسپتال مٹھی میں 5 نومولود زندگی ہار گئے، جن میں رانو مل، ارباب علی، غلام نبی، روشن علی اور رمیش کمار کا نومولود شامل ہیں۔
رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 31 ہوگئی۔ تھرپارکر کے دیگر اسپتالوں سے تمام بچوں کو اکثر سول اسپتال مٹھی منتقل کیا جاتا ہے، جہاں ضلع بھر سے بچے لائے جانے اور رش کے باعث بہتر دیکھ بھال بھی نہیں ہو پا رہی۔ دیہی علاقوں کے اسپتالوں میں ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔ تھر میں غذائی قلت پر کروڑوں روپے کا سرکاری پروجیکٹ پی پی ایچ آئی اور ہینڈز کے پاس چل رہا ہے، مگر اس کے بھی خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آرہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ضلع افسران بھی سب اچھا ہے کی رپورٹ دے کر خاموش بیٹھے ہیں، جب بھی قحط کے بعد اسپتالوں کو فنڈز ملتے ہیں، تو وہ ضروری سہولتوں اور ادویات کے بجائے ہڑپ کرلیے جاتے ہیں۔ مٹھی کے سول اسپتال پر تاحال 30 لاکھ سے زائد کا قرضہ بتایا جاتا ہے، جبکہ مریضوں کو زکوٰۃ و عشر فنڈ سے بھی دوائیں نہیں دی جا رہی ہیں۔ صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو بھی اسپتال کے معاملات کو بہتر کرنے اور افسران اور ڈاکٹروں کی غفلت کی شکایات سننے بجائے میڈیا پر تنقید کرکے روانہ ہوگئیں۔