اگر شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتل میں شراب تھی تو اس کی مذمت کرتے ہیں، ناصر شاہ
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اگر بوتل میں شراب تھی تو اس کی مذمت کرتے ہیں اور پھر اس کی تفتیش ہونی چاہیئے۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہمارے لئے قابل احترام ہیں، میڈیکل رپورٹ میں آجائے گا کہ شرجیل میمن نے شراب نہیں پی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازم کے بقول ایک بوتل میں شہد اور دوسری میں تیل ہے، جب کہ شرجیل میمن کا کچھ عرصہ قبل آپریشن ہوا ہے لہٰذا ان کے علاج کے معاملے کو انسانی ہمدردی کے طور پر دیکھا جائے۔ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اگر بوتل میں شراب تھی تو اس کی مذمت کرتے ہیں اور پھر اس معاملے کی تفتیش بھی ہونی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی دیگر کیسز بھی زیر التواء ہیں جن پر بھی توجہ دینی چاہیئے لیکن میں ذاتی طور پر کہتا ہوں کہ وہ اس طرح کے چھاپے مار سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کلفٹن میں واقع ضیاء الدین اسپتال میں زیرعلاج پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے پر چھاپا مارا گیا۔ چھاپے کے دوران وہاں سے شراب کی بوتلیں، سگریٹس اور منشیات برآمد ہوئی جس کے بعد سابق صوبائی وزیر کو سینٹرل جیل منتقل کرکے نجی اسپتال میں ان کا کمرہ سیل کردیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے کی تلاشی لینے کے بعد انہیں جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ جیل منتقلی سے قبل شرجیل میمن کے خون کے نمونے بھی لئے گئے ہیں۔ شرجیل میمن کے کمرے سے حراست میں لئے گئے ایک شخص جام محمد نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ کسی اور کے ہاں ڈرائیور کی حیثیت سے نوکری کرتا ہے اور صرف 2 دن کے لئے اپنے دوست کی جگہ یہاں آیا تھا، جو کہ چھٹی پر ہے۔ جام محمد نے بتایا کہ اسے نہیں پتہ تھا کہ ان بوتلوں میں کیا تھا، پولیس والوں نے بتایا کہ ان بوتلوں میں شہد اور تیل تھا۔