جیل انتظامیہ کا شرجیل میمن کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی سفارش کا فیصلہ
کراچی: پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے کے معاملے کی تحقیقات کے لئے جیل انتظامیہ نے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جیل انتظامیہ نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے تحقیقاتی کمیٹی کو زبانی درخواست کردی تاہم تحریری درخواست جیل انتظامیہ کی انکوائری کے بعد کی جائے گی۔ یاد رہے کہ شرجیل میمن محکمہ اطلاعات میں پونے 6 ارب روپے کی کرپشن کے مقدمے میں گرفتار ہیں اور علاج کی غرض سے وہ ضیاء الدین اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں چیف جسٹس نے اچانک ان کے کمرے کا دورہ کیا تو وہاں سے مبینہ شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔
بعدازاں آغا خان اسپتال سے شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کا ٹیسٹ کرایا گیا جس میں الکوحل کا عنصر نہیں پایا گیا اور سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتہ ہے معاملے میں ٹیمپرنگ ہوئی ہے۔ اسی حوالے سے آغا خان اسپتال کی جانب سے ایک وضاحتی بیان بھی جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ضیاء الدین اسپتال کی جانب سے انہیں جو خون کے نمونے موصول ہوئے ان پر شرجیل میمن کا نام درج تھا تاہم یہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے خون شرجیل میمن کے ہی جسم سے نکالا گیا تھا۔
شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں کی کیمیکل ایگزامینیشن کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرکاری ڈاکٹرز اور عملہ بغیر کسی کیمیکل کے بوتلوں کی جانچ کررہا ہے جب کہ ٹیسٹ کے دوران دو بوتلوں کی جانچ روایتی انداز میں کی گئی۔ ڈائریکٹر لیبارٹریز اینڈ کیمیکل ایگزامینر نے دیگر عملے کے ہمراہ بوتلوں کا ٹیسٹ کیا اور سروسز اسپتال میں کیس کا تفتیشی افسر بھی ٹیسٹ کے دوران موجود رہا، حکومت سندھ کے کیمیکل ایگزامینر کا کہنا تھا کہ ایک بوتل میں شہد اور دوسری میں زیتون کا تیل موجود ہے۔