10سالہ امل ہلاکت معاملہ؛ سپریم کورٹ نے ذمہ داروں کے تعین کیلیے کمیٹی بنادی
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی امل کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران بچی کی والدہ بینش عمر نے عدالت کو واقعہ کے بارے میں بتایا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امل اب واپس نہیں آسکتی، واقعہ افسوس ناک اور پولیس کا رویہ ناقابل برداشت ہے، کیا فائرنگ کرنے والا تربیت یافتہ تھا، پولیس نے کس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، کلیم امام کے سندھ جاتے ہی یہ واقعہ ہوگیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ مان لیں اسپتال کے عملے سے غفلت ہوئی ہے، اسپتال کے مالک نے عدالت آنا گوارہ نہیں کیا، کیا اس اسپتال کو چلنے دینا چاہیے جس نے علاج نہیں کیا، لوگ اسپتالوں کو گدھوں کی آماج گاہ کہتے ہیں، معاملے کی خود تحقیقات کریں یا کمیٹی بنائیں، پولیس سے تحقیقات نہیں کرا سکتا، آئی بی یا کسی اور ادارے سے تحقیقات کرائیں گے۔
سپریم کورٹ نے پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، نجی اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، بیرسٹر اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ اور دیگر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 13 اگست کی رات کراچی میں اختر کالونی کے ٹریفک سگنل پر ڈاکوؤں نے ایک فیملی کو لوٹا تھا جب کہ اسی دوران پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں بیٹھی 10 سالہ امل جاں بحق ہوگئی تھی۔