ایم کیو ایم پاکستان نے فاروق ستار کا استعفیٰ منظور کرلیا
کراچی: فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم) کی رابطہ کمیٹی کا حصہ نہیں رہے، متحدہ قیادت نے اہم اجلاس میں فاروق ستار کا استعفیٰ منظور کرلیا، پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر فاروق ستار کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا جائے گا۔
ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس بہادرآباد مرکز میں کنوینر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے دیا گیا استعفیٰ منظور کرلیا گیا۔
یہ فیصلہ بھی ہوا کہ پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی پر فاروق ستار کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا جائے گا۔
ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار کے انٹرا پارٹی انتخابات کے مطالبے کو بھی یکسر مسترد کردیا۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان کا جمہوری حق مانگنے پر انہیں شو کاز نوٹس دیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی میں جمہوریت نہیں بلکہ چند لوگوں کی آمریت ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز فاروق ستار نے پارٹی کو تنظیمی بحران سے نکالنے کیلئے 22 رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ اولین مقصد 1986 جیسی ایم کیو ایم کو بحال کرنا ہے اور جماعت کو انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے ہی مسائل سے نکالا جاسکتا ہے۔
انہوں نے پارٹی کو تنظیمی بحران سے نکالنے کیلئے 22 رکنی کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ او آر سی میں مزید نام شامل کیے جائیں گے۔
فاروق ستار کی ناراضی کا پس منظر
عام انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار کو ضمنی الیکشن میں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا جس کے بعد سے انہوں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کررکھی ہے جب کہ وہ رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کئی بار اشارہ دے چکے ہیں کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف میں بھی شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔
انتخابات سے قبل ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کے درمیان تنظیمی معاملات کے بارے میں اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے اور ایم کیوایم کے دو گروپ بن کر سامنے آئے تھے جن میں فاروق ستار کا پی آئی بی اور خالد مقبول صدیقی کا بہادر آباد گروپ تھا۔