حکومت اپنے وزراء کو لگام دے جو مداخلت فی الدین کرکے فساد فی الارض پھیلا رہے ہیں، خادم حسین رضوی
کراچی: تحریک لبیک پاکستان کے قائد امیر المجاہدین علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وزراء کو لگام دے، جو مداخلت فی الدین کرکے ملک میں فساد فی الارض پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، قومی میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ بھی چنگاری کو بھڑکتے شعلے بنانے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے، ہم معاہدے پر خلوص سے عمل کر رہے ہیں لیکن بعض وزراء اور نوکر شاہی میں موجود کالی بھیڑیں حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان معاہدے کی روح کے مطابق حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو جلد از جلد پورا کروا کر ملک میں پھیلی بے چینی اور غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کریں۔
وہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن سے ملاقات کے بعد بلال مسجد نیوکراچی میں عوام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ قبل ازیں مفتی منیب الرحمن نے علامہ خادم حسین رضوی سے اپنے گھر پر ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان اور ریاست کے مقتدر اداروں کے ذمہ داران سے گذارش کرتا ہوں کہ تحریک لبیک سے جو معاہدہ کیا گیا ہے اسے پورا ہونا چاہیئے، اس طرح کے حالات سے ملک پہلے بھی دوچار ہوا ہے لیکن صبر و تحمل سے مسائل کو حل کرلیا گیا ہے۔
مفتی منیب نے کہا کہ حکومت لبرل میڈیا کے دباؤ میں بالکل نہ آئے، حالات کا تقاضہ ہے کہ مسائل میں اضافے کے بجائے معاہدے کو پورا کیا جائے، اگر معاہدہ پر عمل نہ ہوا تو عوام کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہوجائے گا۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ معاہدے کے بعد کچھ لوگ پارلیمنٹ میں بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں، میں وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ وہ بین السطور کو بھی پڑھ لیں اور ان کے ذہنوں کو بھی پڑھ لیں جو انہیں جوش دلا رہے ہیں، میں جذبات کے بجائے دلیل سے بات کرنے پر یقین رکھتا ہوں، ہماری سیاسی قیادت کو چاہیئے کہ وہ جذباتی ردعمل سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نریندر مودی کے ساتھ مکالمے کیلئے بے چین ہیں تو اپنے لوگوں سے مذاکرات کرنے میں حکومت کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ جب بھی ملک پر کوئی مشکل وقت آیا آپ کے بلاوے پر اہل سنت کے لوگ میدان میں آئے، قومی اتحاد کے بغیر ملک کو ترقی کی راہ پر نہیں ڈالا جاسکتا ہے، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، اس کی آزادی کا ہم سب کو مل جل کر تحفظ کرنا ہے، وزیراعظم صبر کا دامن نہ چھوڑیں ان کے لئے میرا یہی پیغام ہے۔
بعد ازاں علامہ خادم حسین رضوی نے شہداء اور زخمیوں کی قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ 9 نومبر کو پورے ملک میں یوم اقبال منا کر قوم کے محسنوں کو خراج عقیدت پیش کریں، وہ قومیں کبھی تاریخ میں زندہ نہیں رہتیں جو اپنے محسنوں اور اکابرین کو فراموش کردیتی ہیں۔ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ ہماری منزل اسلام آباد نہیں مدینہ طیبہ ہے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو 25 جولائی کو انتخابات میں دھاندلی کیخلاف ہم نے خاموشی اختیار کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نظریہ پاکستان کے مطابق اکابرین پاکستان کی تاریخی جدوجہد کے وارث ہیں اور پاکستان کو نظام مصطفےٰ کا گہوارہ بنانے کیلئے پر امن جمہوری حق کو استعمال کرکے اپنے ہدف کے حصول کیلئے کوشاں ہیں، ہم ملک کی سالمیت اور قوم کی آزادی سے کسی کو بھی کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، عوام چاہتی ہے کہ آسیہ مسیح کیس کی نظرثانی میں بیرونی مداخلت کو مکمل طور پر مسترد کردیا جائے۔