Featuredسندھ

کراچی پریس کلب پر چھاپہ مار کاروائی کے دوران CTD پولیس نے پاک فوج کیخلاف قائم جماعت اسلامی کے خفیہ "میڈیا سیل” کا سراغ لگا لیا

کراچی :جمعرات کی شب CTD پولیس نے کراچی پریس کلب پر چھاپہ مار کاروائی کے دوران پاک فوج کیخلاف چلائے جانے والے جماعت اسلامی کے خفیہ "میڈیا سیل” میں استعمال ہونے والے آلات اور عوام کو زائد نرخ پر فروخت کی جانیوالی ملکی اور غیر ملکی شراب کی سینکڑوں بوتلوں کو تحویل میں لے لیا تاہم تین صحافیوں رفیع ناصر، رحیم راحت اور جاوید اقبال کو زہریلی شراب پلا کر قتل کرنے میں ملوث ملزم عبدالستار اعوان اور انٹرنیٹ کے ذریعے قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے والے جماعت اسلامی کے صحافی نمأ کارکنان عمارت کے عقبی راستہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے- تفصیلات کے مطابق 08 نومبر 2018 کی شب 10 بجے CTD پولیس نے کراچی پریس کلب پر چھاپہ مار کاروائی کے دوران دو کمپیوٹر اور شراب کی سینکڑوں بوتلوں کو تحویل میں لے کر پاک فوج کیخلاف چلائے جانے والے جماعت اسلامی کے خفیہ "میڈیا سیل” اور عوام کیلئے چلنے والے غیر قانونی شراب خانہ کی ویڈیو اور تصاویر بنا کر مذکورہ رپورٹ حساس اداروں کو فراہم کر دی ہے- ذرائع کے مطابق CTD پولیس کو صحافتی حلقہ سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ کراچی پریس کلب کے اندر جماعت اسلامی کا ایک خفیہ "میڈیا سیل” قائم ہے جس کے ذریعے پاک فوج کیخلاف تیار کیا گیا مواد فیس بک اور ٹیوٹر سمیت دیگر ویب سائٹس پر ڈالا جاتا ہے- ذرائع کے مطابق پاک فوج کیخلاف سرگرم جماعت اسلامی کے متعدد "میڈیا سیل” کے منظر عام پر آنے اور ملوث کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی کے ذمہ داران نے باہمی مشاورت کے بعد کراچی پریس کلب اور ادارہ نور حق میں دو خفیہ "میڈیا سیل” قائم کئے تھے- ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے CTD پولیس کی رپورٹ کے بعد جماعت اسلامی کے ذمہ دار اعجاز اللّٰہ خان کو کراچی اور حافظ فرحان گجر کو ساہیوال سے اسوقت گرفتار کیا جب ملزمان پاک فوج کیخلاف ادارہ نور حق میں تیار کیا گیا مواد خواتین کے نام پر بنائے گئے مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے فیس بک اور ٹیوٹر پر ڈال رہے تھے- ذرائع کے مطابق کراچی پریس کلب جو مکمل طور پر جماعت اسلامی کے زیر اثر بتایا جاتا ہے پر CTD پولیس کے چھاپہ کے دوران فرار ہونیوالا ملزم عبدالستار اعوان کراچی پریس کلب کی اوپری منزل پر شراب خانہ چلاتا ہے اور نومبر 2011 میں شراب کی قلت کے دوران ملزم عبدالستار اعوان نے صحافیوں سمیت کراچی کے ہزاروں افراد کو زہریلی شراب فروخت کردی جسکو پینے سے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے چیف رپورٹر رفیع ناصر، روزنامہ عوام کے کورٹ رپورٹر رحیم راحت اور روزنامہ ایکسپریس کے مارکیٹنگ منیجر جاوید اقبال جاں بحق ہو گئے تھے تاہم کراچی پریس کلب کی انتظامیہ نے متاثرہ صحافیوں کے اہلخانہ کو فی کس دو لاکھ روپیہ ادا کر کے انھیں قانونی کاروائی سے باز رکھتے ہوئے پولیس کو نعشوں کے پوسٹمارٹم سے روک دیا تھا- ذرائع کے مطابق کراچی پریس کلب کے چوکیدار محمد شاہنواز نے بتایا کہ صحافی رحیم راحت کی موت کراچی پریس کلب کی اوپری منزل پر واقع "کارڈ روم” میں ہوئی تھی جہاں وہ دو روز تک بیہوشی کی حالت میں صوفہ پر پڑے رہے تاہم ملزم عبدالستار اعوان نے پکڑے جانے کے خوف سے تیسرے روز رات کو کالی-پیلی ٹیکسی کے ذریعے نعش کو انکے فلیٹ واقع گارڈن پہنچایا جہاں رحیم راحت تنہا رہائش پذیر تھے جبکہ ملزم عبدالستار اعوان نے انکی جیب سے فلیٹ کی چابی نکال کر نعش کو اندر منتقل کیا تھا- ذرائع کے مطابق ملزم عبدالستار اعوان مقتول صحافی رحیم راحت کے فلیٹ سے کچھ ہی فاصلہ پر رہتا تھا اور اکثر و اوقات دونوں رات کو فراغت کے بعد ایک ہی ٹیکسی کے ذریعے اپنے گھروں کو جایا کرتے تھے- ذرائع کے مطابق ملزم عبدالستار اعوان کراچی پریس کلب کے عقبی دروازہ سے عام عوام کو بھی ملکی اور غیر ملکی شراب زائد نرخ پر فروخت کرتا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ نومبر 2011 کو زہریلی شراب پینے سے کراچی میں ہونیوالی سینکڑوں اموات میں ملزم عبدالستار اعوان براہ راست ملوث ہے تاہم کراچی پریس کلب کے سیکریٹری موسیٰ کلیم اور صدر طاہر حسن نے مذکورہ واردات کو دبانے کیلئے اپنے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ملزم عبدالستار اعوان کو راتوں رات گارڈن سے محمود آباد منتقل کرا دیا تھا- ذرائع کے مطابق کراچی پریس کلب کی اوپری منزل پر واقع "کارڈ روم” کے لاکرز اور پارکنگ میں واقع ملازمین کے کمروں میں شراب چھپا کر رکھی جاتی ہے جو بعدازاں کراچی کی بعض معروف سیاسی، مذہبی، سماجی اور قانونی شخصیات کو بھی زائد نرخ پر رات گئے تک فروخت کی جاتی ہے- ذرائع کے مطابق صبح 04 سے 05 کے درمیان کالی-پیلی ٹیکسی کے ذریعے ملکی اور غیر ملکی شراب کی محفوظ ترسیل کو کراچی پریس کلب میں ممکن بنایا جاتا ہے- واضح رہے کہ آئندہ چند روز میں مذکورہ جرائم میں ملوث جماعت اسلامی کے بعض صحافی نمأ کارکنان کی گرفتاری متوقع بتائی جارہی ہے*

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close