کراچی کی مویشی منڈی ‘بارش کی تباہ کاریوں کا شکار
انتظامیہ کے مطابق یہ مویشی منڈی 950 ایکڑ پر محیط ہے اور اس وقت منڈی میں ۱یک لاکھ سے زائد جانور موجود ہیں جن کی تعداد ایک ہفتے کے اندر چار لاکھ سےبھی زیادہ بڑھ جانے کا امکان ہے۔
کراچی میں ایک طرف تو شہری برسات سے خوب لطف اندوز ہوئے تو دوسری جانب بارش نے کراچی کی اس مویشی منڈی کی رونق کو ماند کر ڈالا۔ جگہ جگہ پانی کھڑا ہو گیا اور کیچڑ پھیلنے کی وجہ بیوپاریوں اور خریداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم بارش کے فورا بعد ہی منڈی انتظامیہ حرکت میں آئی اور نہ صرف نکاسی آب کے لئے موئثر انتظامات کئے گئے بلکہ سوکھی مٹی بچھا کر جانوروں کی رہنے کی جگہ کو خشک بنایا گیا۔
پیر کے روز بہتر انتظامات اور تیز دھوپ کے بعد اب منڈی میں بارش سے پیدا ہونے والی صورت حال میں خاصی بہتری آئی ہے اور اس وقت منڈی کی رونق میں ایک دفعہ پھر بھر پور اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے کیونکہ شہر قائد کے رہائشی جہاں دوسرے اہم قومی اور مذہبی رسومات کو بھر پور انداز میں مناتے ہیں وہیں عیدلالضحی کے موقع پر بھی سنت ابراہیمی کی ادائیگی میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔
مویشی منڈی کی انتظامیہ کے اعداد وشمار کے مطابق اس سال مویشی منڈی میں چار لاکھ سے زائد چھوٹے اور بڑے جانور لائے جائیں گے۔ چند ہفتوں کے لئے قائم کی جانے والی اس عارضی مویشی منڈی کی سیکیورٹی کے حوالےسے بھی غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق روز مرہ زندگی کے تمام ضروریات جن میں بجلی، پانی،ہوٹل، بینکس، جانوروں اور انسانوں کے میڈیکل سینٹر مسجد اور ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کے لئے فائر برگیڈ اور ایمبولینس کی گاڑیاں چوبیس گھنٹے سروس فراہم کرتے ہیں۔
مویشی منڈی کے اندر قائم کیا گیا میڈیا سینٹر لوگوں کو بروقت معلومات فراہم کرتا ہے اور پارکنگ سمیت جانوروں کی نقل و حمل کے لئے بھی خصوصی انتظامات دیکھنے میں آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کانگو وائریس سمیت متعدد دیگر امراض کے پیش نظر محکمہ صحت نے مویشی منڈیوں کا رخ کرتے وقت عوام الناس کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہیں۔ محکمہ صحت کی ہدایات کے مطابق منڈیوں کا دورہ کرنے اور جانوروں کی خریداری کے دوران لوگوں کو ہاتھوں پر دستانے اور منہ پر ماسک وغیرہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
دوسری جانب مویشی منڈی جانے والے افرادمنڈی میں کیے گئے انتظامات سے مطمئن نظر نہیں آتے‘ ان کا کہنا ہے کہ منڈی میں پارکنگ ایک دشوار گزار مرحلہ ہے جس کے بعد جانوروں کی تلاش کا معرکہ شروع ہوتا ہے جس میں سب سے بڑی دشواری کچے راستے ہیں جن پر کیچڑ کے سبب چلنا مشکل ہے۔
خریداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ منڈی انتظامیہ اور بیوپاری دونوں ہی خراب صورتحال کے مشترکہ ذمہ دار ہیں۔