چینی قونصلیٹ پر حملے کی تحقیقات میں پیشرفت، مزید سہولت کار بھی گرفتار
کراچی: چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جب کہ کراچی پولیس چیف نے حملہ آوروں کے مزید سہولت کاروں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق دہشت گرد حملے کے روز ہی بلوچستان کے علاقے حب کے راستے کراچی میں داخل ہوئے اور دہشت گردوں سے برآمد ہونے والی گاڑی بھی کرائے پر لی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے حب سے شیر شاہ اور پھر مائی کلاچی روڈ سے بوٹ بیسن کا راستہ اختیار کیا اور انہوں نے چینی قونصلیٹ کی ریکی بھی حملے کے چند گھنٹے پہلے ہی کی تھی۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد جس راستے سے چینی قونصلیٹ پہنچے اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی قونصلیٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کچھ افراد سے رابطے میں تھے جب کہ حملے کے مزید سہولت کاروں کو حراست میں لیا ہے۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور پولیس کے لیے اب بھی چیلنجز موجود ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لیے اجلاس میں حکمت عملی طے کی گئی ہے اور دہشت گردی کے خلاف تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 23 نومبر کو تین مسلح دہشت گردوں نے چینی قونصلیٹ پر حملے کی کوشش کی جسے بہادر اہلکاروں نے ناکام بناتے ہوئے تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
دہشت گردوں کے حملے میں دو اہلکاروں نے جان کے نذرانے پیش کیے جب کہ کوئٹہ سے ویزا کے حصول کے لیے آنے والے باپ بیٹے بھی جاں بحق ہوئے۔