جرائم کہاں بڑھے، کہاں کمی آئی؟ ڈی جی رینجرز نے بتا دیا
سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ محمد سعید نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2017 ءاور 2018ء میں سندھ کےدیہی علاقوں میں کرائم میں کمی آئی، رواں سال رینجرز نے4031 آپریشن میں 2000 سےزائد ملزمان گرفتار کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری، کورکمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر وزیراعلیٰ مرتضیٰ وہاب اور دیگر حکام شریک ہوئے جب کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل اجلاس میں شریک نہیں تھے۔
اس اجلاس میں 22 ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ، نیشنل ایکشن پلان کا ریویو، انسداد دہشتگردی مقدمات کی تفتیش اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز سندھ اور دیگر حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بریفنگ دی گئی۔
سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے بریفنگ میں بتایا کہ 22 ویں ایپکس کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی اداروں کی مانیٹرنگ کے لیے ورکنگ گروپ کا قیام ہوچکا ہے، مدارس اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ اوررجسٹریشن کا عمل فنڈنگ کے ذرائع اور استعمال، غیر ملکی طلباء کی تفصیلات، کیری کولم پر مشتمل ہوگی۔
ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق اجلاس میں کراچی سیف سٹی پروجیکٹ سے متعلق بات چیت ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہاکہ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں ہو رہا تھا، اب پی پی پی موڈ پر یہ پروجیکٹ نہیں کر رہے ۔
انہوں نے کہا کہ نادرا اور دیگراداروں کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ تجاویز دیں، سیف سٹی میں صرف کیمرے نہیں رسپونس بہت اہم ہیں، یہ کیمرے شہر کے خارجی اور داخلی مقامات پرنصب ہوں گے، رسپونس میں پولیس، ٹریفک، فائربرگیڈ اور ہر طرح کا رسپونس شامل ہوگا۔
کورکمانڈر کراچی میجرجنرل ہمایوں عزیزنے کہا کہ سائیبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیے، سائبر سیکیورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد دینے کی درخواست کریں گے۔
ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق اجلاس میں سیف سٹی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اسٹریٹ کرائم کنٹرول پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے اس بھوت کو اب ختم کرنا ہے،اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لیے قانون میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، جس میں 3 سے 7 سال تک سزا ہوگی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کچے کے علاقوں کی ترقی پر کمیٹی قائم کی گئی جس میں چیئرمین پی اینڈ ڈی، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو اور آئی جی شامل ہوںگے۔
ترجمان وزیرا علیٰ سندھ کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس اور رینجرز نے صوبے کی سیکیورٹی آڈٹ کی ہے، جس سے 15 اضلاع میں کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے، جبکہ باقی اضلاع کا سیکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔
ترجمان وزیرا علیٰ سندھ کا مزید کہنا ہے کہ سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کا آڈٹ ہوچکا ہے، نان سی پیک کے 93 منصوبوں میں 952 غیر ملکی کام کر رہے ہیں،سندھ حکومت نے 2859 سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے، جن میں پولیس، آرمی، رینجرز اور ایف سی اہلکار شامل ہیں۔
ترجمان وزیرا علیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ سی پیک کے 10 منصوبوں پر 2878 غیرملکی کام کر رہے ہیں، ان منصوبوں پر843 پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون میں اصلاحات کی جارہی ہیں، اسپیشل مجسٹریٹس اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کریں گے، اس میں 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔
اپیکس کمیٹی نےفیصلہ کیا کہ پراسیکیوشن اور انویسٹی گیشن میں کوآرڈینیشن کے لیے رینجرز، جیل کا عملہ اور دیگر متعلقہ ادارے مل کر کام کریں، نئے پراسیکیوٹرز کو تربیت دی جائے گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ سندھ اور بلوچستان پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں، بانی ایم کیوایم کے نام پر 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، یہ تمام نام تبدیل کیے گئے ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ تمام 1899 درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کی گئی ہے جن میں اہم درگاہوں کی سیکیورٹی بہتر کی گئی جب کہ کچے کے علاقوں میں پلوں اور سڑکوں کے ذریعے پکے کے علاقوں سے ملایا جائے گا، کچے کے علاقے میں کمیونیکیشن کو بہتر کیا ہے، سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے، کمزوریوں کی جہاں بھی نشاندہی کی گئی ہے ان کو ٹھیک کیا جائے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری امن امان کی صورتحال بہترین ہے لیکن تین واقعات جن میں لانڈھی دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکا بہت افسوسناک تھے۔
ڈی جی رینجرز سندھ محمد سعید نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رینجرز نے 2018ء میں 4031 آپریشن اور 2000 سے زائد ملزمان گرفتار کیے ہیں۔
انہوں نے 10سال کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2008ء میں 4388 گاڑیاں چوری کی گئیں جبکہ 2018ء میں یہ تعداد 1100 پر آگئی ہے،2008ء میں 1465 گاڑیاں چھینی گئیں، 2018 میں یہ تعداد 165 ہے، 2008ء میں 27463 موبائل فون چوری ہوئے اور 2018 ءمیں چوری ہونے والے موبائل فونز کی تعداد 18486 ہے۔
ڈی جی رینجرز نے مزید بتایا کہ 2008ء میں 20946 موبائل چھینے گئے جبکہ 2018 ءمیں تعداد 13597 ہے، 2017ء سے اسٹریٹ کرائم میں 3641 گرفتاریاں ہوئیں، اسٹریٹ کرمنلز میں 43 فیصد انڈر میٹرک اور38 فیصد ان پڑھ ہیں، 27 ملزمان کی ساتویں جماعت تک کی تعلیم ہے،695 ملزمان آٹھویں پاس ہیں جبکہ 10 گرفتار ملزمان بی کام ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ کرائم انڈیکس میں کراچی 68 پر ہے، 18-2017ء میں سندھ کے دیہی علاقوں میں کرائم میں کمی آئی ہے، جبکہ پانی چوری کی 57 ایف آئی آر رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
علاوہ ازیں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے سے گفتگو کے دوران جب سندھ حکومت کے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب سے سوال کیا گیا کہ گورنر سندھ کو اپیکس کمیٹی سے نکال دیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی سے گورنر سندھ کو نکالے جانے کا تاثر غلط ہے، گورنر سندھ ایپکس کمیٹی کے ممبر نہیں، گورنر سندھ کو اعزازی طور پر اجلاس میں بلایا جاتا رہا ہے۔