انسداد تجاوزات آپریشن: میئر کراچی نے سپریم کورٹ کو تفصیلی رپورٹ دیدی
کراچی: مئیر کراچی وسیم اختر کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم پر جمع کروائی رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق مجموعی طور پر 2 ہزار 2 سو 34 غیر قانونی دکانیں مسمار کی گئیں۔
اس سلسلے میں مزید ایک ہزار 3 سو 41 مسمار کی جائیں گی جس کے بعد توڑی گئیں دکانوں کی کل تعداد3 ہزار 5 سو 75 ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے 26، 27 اکتوبر کو دیے گئے احکامات کے تحت میئر کراچی کی سربراہی میں عوامی مقامات، فٹ پاتھوں، نالوں اور رفاہی پلاٹوں پر قائم تجاوزات مسمار کرنے کا آپریشن جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ایمپریس مارکیٹ میں سب سے زیادہ 7 سو 44 دکانوں کو مسمار کیا گیا جبکہ عمر فاروقی مارکیٹ کو مکمل گرادیا گیا اور وہاں موجود603دکانوں کو متبادل جگہ منتقل کیا جائے گا۔
آپریشن میں آرام باغ پارک سے متصل معراج مارکیٹ میں 176 دکانیں مسمار کی گئیں، صدر میں قائم جہانگیر پارک مارکیٹ میں 151 دکانیں، لنڈا بازار کی علی دینا واٹر کورس مارکیٹ میں 297 دکانیں فریم بنانے کے لیے خاص جناح مارکیٹ کی 100 دکانیں ، نانک واڑہ مارکیٹ میں 19 دکانیں جبکہ کھوڑی گارڈن میں 139 دکانیں توڑی گئیں۔
اس کے ساتھ 3 دکانیں ریگل چوک جبکہ 2 دکانیں اکبر روڈ پر بھی مسمار کی گئیں۔
دوسری جانب زولوجیکل گارڈن مارکیٹ میں 405 دکانیں اور لی مارکیٹ میں 936 دکانیں مسمار کی جائیں گی۔
مسمار شدہ جن دکانوں کو کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) نے خود اپنے خالی پلاٹوں اور مارکیٹوں میں متبادل جگہ تجویز کی ہے۔
اس کی تفصیلات کے مطابق تقریباً 250دکانوں کو پی آئی ڈی سی کے قریب ایم آئی ٹی روڈ پر واقع کے ایم سی کی کین فرنیچر مارکیٹ سے متصل خالی پلاٹ پر منتقل کیا جائے گا جبکہ 350 دکانوں کو لائنز ایریا میں عارضی طور پر قائم شہاب الدین مارکیٹ منتقل کیا جائے گا۔
اسی طرح 61 اسٹالز کو رنچھوڑ لائن میں کے ایم سی مارکیٹ کی سبزی مارکیٹ میں متبادل اسٹالز فراہم کیے جائیں گے جبکہ کے ایم سی کی فیرئر مارکیٹ میں 42 اسٹالز، لیاری میں کھڈہ مارکیٹ کے خالی پلاٹ پر 100 کے قریب دکانوں اور اسٹالز کو اور 27 اسٹالز کو لیاقت آباد میں قائم سپر مارکیٹ کے ہال نمبر 1 اور 640 دکانوں کو اورنگی ٹاؤن میں اقبال مارکیٹ پولیس تھانے کے عقب میں واقع پلاٹ پر منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب بقیہ 2 ہزار ایک سو 5 دکانوں کو دیگر جگہوں پر متبادل مقام فراہم کرنے کی تجویز ہے جس کے لیے حکومتِ سندھ سے منظوری کی درخواست کی گئی ہے۔
اس کی تفصیلات کے مطابق 240 دکانوں کو لائنز ایریا میں واقع پارکنگ پلازہ کے گراؤنڈ اور میزا نائن فلور پر قائم شدہ دکانوں میں منتقل کیا جائے گا جبکہ پارکنگ پلازہ کے سامنے خالی پلاٹ میں تقریباً 400 دکانوں کو منتقل کیا جائے گا۔
اس طرح 1200 دکانوں کو بولٹن مارکیٹ کے عقب میں واقع وسیع رقبے کے پلاٹ میں جگہ دی جائے گی جبکہ 265 دکانیں کھارادر پولیس اسٹیشن کے عقب میں واقع پلاٹ میں منتقل کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق کل ایک ہزار 4 سو 70 دکانوں کو کے ایم سی اپنی مارکیٹوں اور خالی پلاٹس پر جگہ دے گی جبکہ 2 ہزار ایک سو 5 دکانیں دیگر جگہوں پر متبادل کے طور پر دی جائیں گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہر دکان دار کو 4 بائی 4 فٹ فی کس کے حساب سے جگہ فراہم کی گئی اور قانون کے مطابق 11 مہینے کا معاہدہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں کے ایم سی کے کرائے ناموں پر اعتراض اٹھانے والے دکان داروں کو 30 دن پہلے نوٹس دیا گیا تھا، اب تک 484 دوکان داروں کی تفصیلات حاصل کرلی گئیں ہیں جنہیں متبادل جگہ فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق جن دکانوں کو ختم کیا گیا ان کے کرایے نامے کے معاہدے کے تحت لی گئی رقم ادا کرنا کے ایم سی کی ذمہ داری ہے جنہیں 30 دن میں واجبات کی ادائیگی لازمی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے ایم سی نے متعلقہ دکانداروں سے 6 ماہ کا ایڈوانس کرایہ لیا تھا جو واپس انہیں ادا کیا جائے گا اور اب تک 7 ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں کے ایم سی نے واجبات ادا کرنے ہیں۔
تجاوزت کے خاتمے کے حوالے سے تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر اور ایمپریس مارکیٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر مکمل کلئیر کردیا گیا ہے جبکہ صدر کے اطراف 10 بڑے مقامات پر فٹ پاتھوں گھروں اور ہوٹلوں کے آگے تجاوزات کو توڑ ا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایمپریس مارکیٹ اپنی اصل شکل میں بحال کردی گئی ہے جس کی تصاویر اور علاقے کی موجودہ صورتحال کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا۔
مسمار کی گئی عمارتوں کی جگہ ملبے کی صفائی اور اور دکانداروں کی بحالی کے لیے سندھ حکومت اپنا کردار ادا کرے گی جبکہ اس سلسلے میں 20 کروڑ روپے کی گرانٹ کے لیے بھی سندھ حکومت کو درخواست کی گئی ہے۔