نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس نہ بڑھانے کے فیصلے پر عملدرآمد کا جواب دینے کا حکم
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس نہ بڑھانے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فی صد سے زائد اضافے کے معاملے پر اسکول مالکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
نجی اسکولوں کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے اسکول فیس 20 فیصد کم کردی، واضح نہیں کہ جس دن سے آردڑ ہوا ہے اس دن سے فیس میں کمی کا اطلاق ہوگا کہ نہیں۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ 40 صفحوں کا آرڈر ہوا ہے اور آپ کہتے ہیں وضاحت نہیں۔
عدالت نے کہا کہ توہین عدالت کے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہم سب کی ذمہ داری ہے، اسکول مالکان تمام باتیں تحریری طور پر دیں تاکہ ہمارا حکم واضح ہو، یہ سیدھی سیدھی توہین عدالت کی درخواست ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے معاملات بہت دور تک جائیں گے، اسکول مالکان اگر بات نہیں مانتے تو فرد جرم عائد کردی جاتی، ہم اسٹیپ بائے اسٹیپ چلنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے نجی اسکولوں کو اپنے 20 ستمبر 2017 کے فیصلے پر عملدرآمد پر تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے جس میں عدالت نے 5 فیصد سے زائد فیس بڑھانے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
عدالت نے نجی اسکول مالکان کو آئندہ سماعت سے پہلے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور درخواست پر مزید سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بھی نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق فیصلہ سنایا ہے جس میں عدالت نے 5 ہزار روپے سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کا حکم دیا ہے۔