علی رضا عابدی کا قتل، گرفتار گارڈ نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا
کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے قتل کے بعد پولیس نے ان کے گارڈ قدیر کو بھی حراست میں لیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ساؤتھ پیر محمد شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ گارڈ قدیر حملہ آوروں کی فائرنگ کے جواب میں فوری کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کے لئے ہتھیار مانگا۔ گارڈ قدیر نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ وہ ایک مہینہ 25 دن سے بنگلے پر ملازمت کر رہا تھا۔
اس کا کہنا ہے کہ اس کی ڈیوٹی شام سات سے صبح سات بجے تک ہوتی تھی، صاحب کی گاڑی دروازے پر رکی تو دروازہ کھولنے کے لئے اٹھا، بائیں ہاتھ میں گن تھی دائیں سے دروازہ کھولا، ابھی ایک حصہ ہی کھولا تھا کہ فائرنگ ہوئی۔ گارڈ کے مطابق اس نے دروازہ چھوڑ کر گن لوڈ کرنے کی کوشش کی، ایک بار میں لوڈ نہ ہوئی تو دوبارہ کوشش کی لیکن گن لوڈ نہ ہوئی۔
گارڈ کا کہنا ہے کہ وہ جب باہر نکلا تو کوئی نظر نہیں آیا اور اس نے جب علی رضا عابدی کو دیکھا تو ان کی گردن سے خون نکل رہا تھا۔ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ اس حوالے سے فارنزک تحقیقات جاری ہیں کہ واقعے میں استعمال ہونے والا ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔