اسلام آباد سے سندھ حکومت کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے،مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے ہے کہ سندھ میں پانی صرف دریائے سندھ سے نہیں آتا تھا، وفاقی حکومت پانی کے معاملے پر زیادتی کررہی ہے ، پنچاب اور خیبر پختونخوا سے درخواست کی ہے کہ سندھ کے ساتھ انصاف کریں ۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 1945میں سندھ پنجاب پانی تقسم معاہدہ ہوا، اس معاہدے میں سندھ کا حصہ پنجاب سے زیادہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ 1948میں بھارت نے پاکستان کا پانی بند کردیا، انڈس واٹرمعاہدے میں ہم نے تین دریا بھارت کو دے دیئے ، تین دریا ہندوستان کو دینے سے ملک میں پانی میں کمی واقع ہوئی اور جب سیلاب آتا ہے تو وہ پانی چھوڑ دیتے ہیں ۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پانی ہوگا تو ڈیم بناؤ گے نا، ڈیم کو ہوا سے بھروگے؟
وزیر اعلیٰ نے کہا انھوں نے پورے ملک کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا ہے، جب ہمیں خریف میں پانی چاہئے ہوتا ہے تو منگلا ڈیم کو بھرا جاتا ہے، خدانخواستہ کالاباغ ڈیم بنا کر اسے خالی چھوڑ دیں گے، ڈیم بھرنے کے لیےاضافی پانی چاہیے ہوتا ہے، اس بات کو سمجھا جائے کہ ڈیم بنانے کے لئے پانی چاہیے۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم اور ڈیمز الگ الگ معاملات ہیں، ارسا کا پانی کے تقسیم کا نظام غلط ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کسی نےکہا کہ ہمیں آبادگاروں کی بددعا لگی ہے لیکن جس کو بددعا لگی ہے ان کو پتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پانی کے معاملے پر بلوچستان نے سندھ کا ساتھ دیا ہے، ہمیں اپنا حصہ پورانہیں ملے گا تو بلوچستان کو کیسے پانی دیں گے ۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بچاؤ کیلیے چھوٹے ڈیمز نہیں بڑے ڈیمز کی ضرورت پڑتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہوئی سی سی آئی میں تین اراکین سندھ سےبھی ہیں ۔