کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ عزیر بلوچ زندہ اور فوج کی تحویل میں ہے، وفاقی حکومت کے مطابق عزیر بلوچ کا ملٹری کورٹ میں کیس چل رہا اور ملٹری کورٹ کا قانون بننے کے بعد ہائی کورٹ کوئی حکم نامہ جاری نہیں کر سکتی۔ سندھ ہائیکورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی تو وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا۔
وفاقی حکومت نے بتایا کہ عزیر بلوچ کے خلاف کیس فوجی عدالت میں زیر سماعت ہے، آرمی کورٹ کا قانون بننے کے بعد ہائیکورٹ اس معاملے میں کوئی حکم نامہ جاری نہیں کرسکتی۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔ عزیر بلوچ کے والدہ کے وکیل شوکت حیات نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ درخواست گزار کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں؟۔
جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیئے کہ عزیر بلوچ زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں۔ شوکت حیات ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور خاندان سے ملاقات کرائی جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے عزیر بلوچ سے خاندان کی ملاقات کے حوالے سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔ درخواست گزار کے مطابق عزیر بلوچ کو 11 اپریل 2017ء کو فوج کی تحویل میں دیا گیا تھا۔