ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے، سراج درانی کی گرفتاری پر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، مرتضیٰ وہاب
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتاری کے پیچھے کوئی منطق سمجھ نہیں آتی، انکے خلاف انکوائری چل رہی تھی لیکن کوئی کیس نہیں بنایا گیا، اگر انکوائری کے دوران گرفتاری ضروری ہے تو کیا چوہدری پرویز الہی اور اسد قیصر کیخلاف انکوائری نہیں چل رہی۔
قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتار پر مشیراطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا رویہ صرف پیپلز پارٹی کے ساتھ ہی کیوں اپنایا جاتا ہے، صرف اپوزیشن کے رہنماؤں کو حراست میں لیا جانا کہاں کا انصاف ہے، کیا وزیراعظم سمیت دیگر وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا جائے گا، وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور کئی وفاقی وزرا کے خلاف بھی انکوائریاں چل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سراج درانی کی گرفتاری سے حکومت کیا میسج دینا چاہتی ہے، حکومت انکوائری کرے لیکن گرفتاریاں بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سراج درانی کی گرفتارری کی مذمت کرتی ہے، کیوں سندھ کی عوام کو سزا دی جارہی، خدارا ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آئندہ اجلاس کی صدارت کرنی تھی، جب کسی سیاسی جماعت کو آئینی اکثریت نہیں ملتی تو وہ اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی ایک سازش 25 جولائی کو ناکام ہوئی تھی اور اب دوسری سازش کی جارہی ہے۔ اگر ملک میں کوئی قانون ہوتا تو یہ گرفتاری نہ ہوتی۔
انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ یہ عمل صرف پیپلزپارٹی کے خلاف ہو رہا ہے۔ قانونی مسئلہ قانون کے مطابق حل کریں گے۔ ہمارا دامن صاف ہے آپ انکوائریاں کریں،گرفتاریاں نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ آزاد ہے عدالت میں کیس ثابت کریں اس کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتسابی عمل کے پیچھے پاکستان تحریک انتقام ہے۔مشیراطلاعات سندھ نے کہا کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتاری کیسے ہوسکتی ہے، پیپلز پارٹی نیب کے اقدام پر اپنا لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔