خزانے کی تلاش، سندھ میں صوفی بزرگ کی صدیوں پرانی قبر مسمار
خیرپور (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے ضلع خیرپور میں ایک صوفی بزرگ کی تقریباً 200 سال پرانی قبر کو مسمار کر دیا گیا ہے اور نامعلوم افراد قبر سے ہڈیاں بھی نکال کر لے گئے جبکہ پولیس نے شدت پسندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے اس واقعے کو خزانے کی تلاش کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ خیرپور کے علاقے کوٹ ڈیجی کے گاوں فتح علی لاشاری میں پیش آیا ہے۔ متاثرہ درگاہ نودل شاہ کے سجادہ نشین ساجد حسین شاہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کی شب تقریبا 12 بجے کے قریب ٹریکٹر ٹرالی میں سوار لوگوں نے مزار پر پہنچ کر کدال اور بیلچے کی مدد سے قبر کو مسمار کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مزار اینٹوں سے بنا ہوا تھا جسے کھودنے کے بعد نامعلوم افراد ہڈیاں بھی نکال کر لے گئے ہیں جبکہ کھوجی کی مدد سے 12 افراد کے موجودگی کا پتہ لگایا ہے۔یہ درگاہ گاوں سے ایک کلومیٹر دور واقع ہے اور آس پاس قبرستان موجود ہے، ساجد شاہ کے مطابق بزرگ کی کئی کرامات ہیں وہاں رات کو کوئی جانے کی ہمت بھی نہیں کرتا ہے۔
ایس ایس پی خیرپور پیر محمد شاہ نے اس واقعے میں شدت پسندی کے امکان کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ خزانے کی تلاش میں قبر کی کھدائی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ایسے شواہد ملے ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ قبر کے قریب پہلے کوئی چلہ وغیرہ کاٹا گیا جس کے بعد کھدائی کی گئی کیونکہ علاقے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہاں سونے کی دیگ دفن ہے۔ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ملزم ہڈیاں وہاں ہی پھینک گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تقریباً 12 کے قریب ملزمان ٹریکٹر میں سوار ہوکر آئے تھے اور ٹریکٹر وہاں پکی سڑک پر روکا اس کے بعد مزار پر پہنچے جہاں کھدائی کی گئی لیکن انہیں ناکامی ہوئی جس کے بعد ٹریکٹر پر سوار ہوکر فرار ہوگئے۔درگاہ کے گدی نشین ساجد شاہ نے پولیس کے موقف کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی درگاہ میں خزانے کے دفن ہونے سے متعلق کچھ نہیں سنا۔