وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، ہمارے مثبت رویوں کا منفی جواب دیا گیا، مرتضیٰ وہاب
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات قانون و اینٹی کرپشن سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بین الاقوامی ٹیموں کو پاکستان خصوصا سندھ آکر کرکٹ کھیلنے کی دعوت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ہمارے ملک آئیں ہم انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے اور بھرپور میزبانی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس بات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے عالمی کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے پی ایس ایل کی ٹیموں کو شاندار عشائیہ دیا جائے گا، جس میں پیپلز پارٹی کی قیادت بھی شریک ہوگی۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے مثبت رویوں کا منفی جواب دیا گیا، وفاقی حکومت نے سندھ حکومت اور یہاں کے عوام کو مایوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اگر سندھ اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتی ہیں تو انہیں مراعات لینے کا بھی حق نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے ٹی اے ڈی اے میں کٹوتی کی جانی چاہیئے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ وزیراعظم نیازی نے آکر عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ہے، پالیسی بنانا سندھ حکومت کا نہیں بلکہ وفاق کا کام ہے، اپوزیشن جماعتوں کو اس موقع کا فائدہ اٹھا کر عوام کے مسائل سامنے لانا چاہیئے، لیکن اپوزیشن والے فضول ایشوز پر احتجاج کررہے ہیں، پہلے قائمہ کمیٹیوں پھر اکثریت اور اب پی اے سی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا کے پی میں پی اے سی اپوزیشن کو دی گئی ہے؟ ان کا مفاد سندھ کے عوام ہونے چاہیئے نہ کہ کمیٹیاں لیکن پی ٹی آئی کا دوہرا معیار ہے پی ٹی آئی سولو فلائٹ پر یقین رکھتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں قواعد و ضوابط کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے، سندھ اسمبلی میں فضول نہیں بلکہ عوام کے مفاد میں قانون سازی کی جارہی ہے، پچھلے چھ ماہ میں کی گئی قانون سازی ریکارڈ کا حصہ ہے، ہمارے وزراء ہر اجلاس میں شریک ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی کے وزیر ایوان میں موجود ہوتے ہیں جبکہ وزیراعظم نیازی اعلان کے باوجود قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سولو فلائٹ پر یقین نہیں رکھتی، پیپلز پارٹی کا دل بڑا ہے، وزیراعلی سندھ نے ہر بار وزیراعظم کا سندھ میں استقبال کیا ہے، لیکن اس کے باوجود وفاق کا رویہ پریشان کن اور سمجھ سے بالاتر ہے۔