کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا
کراچی: شہر قائد کے لئے بنایا جانے والا سیف سٹی پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔ ایک برس قبل وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی جانب سے کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت شہر بھر میں 10 ہزارسے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہونے تھے یہ پروجیکٹ تاحال فعال نہیں ہوسکا ہے۔ تقریبا 50 سے زائد ممالک سے بڑا میٹروپولیٹن شہر کراچی جس میں ایک سال گزر جانے کے باوجود سیف سٹی پروجیکٹ پوری طرح فعال نہیں ہوسکا ہے۔ شہر قائد میں امن تو قائم ہوگیا لیکن اسٹریٹ کرائم ایک ایسا جن ثابت ہوا جو بوتل میں جانیکا نام نہیں لے رہا۔
شہر میں موجود 23 ہزارسے زائد پولیس نفری اسٹریٹ کرائم کو قابو کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہر گلی محلے میں پولیس پہنچنا چاہے تو بھی پہنچ نہیں سکتی۔ جدید دنیا نے اس مسئلے کا حل سی سی ٹی وی کیمروں کونصب کرکے نکالا ہے لیکن یہاں ایسا کوئی نظام موجود نہیں، کراچی میں کسی زمانے میں چند سو کیمرے لگائے گئے تھے جس سے مجرم کی شناخت نہ ممکن ہے۔
سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے 2008ء میں کے ایم سی کمانڈر اینڈ سینٹرکا افتتاح کیا جو جون 2014ء تک کامیابی سے چلتا رہا۔ ابتدائی مرحلے میں 28 کیمرے نصب کئے گئے تھے جو کراچی کوریڈور ون کا احاطہ کرتے ہیں۔ کارساز سے کراچی سائٹ ایریا تک 26 کیمرے نصب کئے گئے جو کراچی کوریڈور ٹو پر نظر رکھتے ہیں۔ ڈرگ روڈ سے ناگن فلائی اوور تک فیز ون کی کامیابی کے بعد 58 کیمرے مزید لگائے گئے تھے۔
ان کمیروں سے شہر کے مختلف علاقوں کو اچھے سے مانیٹر کیا جاتا تھا لیکن 2014ء کے بعد سے یہ کیمرے عدم توجہ کی وجہ سے غیرفعال ہوگئے ہیں۔ کیمرے کا جال بچھانے کی کوشش تو شہر میں کی گئی لیکن کوئی موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے سیف سٹی پروجیکٹ جہاں سے شروع ہوا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے۔