اٹھارہویں ترمیم کے نام پر دھوکا دیا گیا، خالد مقبول صدیقی کا 27 اپریل کو جلسے کا اعلان
کراچی: پاکستان نے عوامی طاقت دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 اپریل کو باغِ جناح کراچی میں جلسے کا اعلان کردیا۔ ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رویوں نے سندھ کو تقسیم کیا، صرف اعلان ہونا باقی ہے، مہنگائی کا دباؤ غریب عوام پر پڑرہا ہے۔ عارضی مرکز بہادر آباد پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے نام پر دھوکا دیا گیا، وزیر اعظم شق 149 کے تحت صوبے میں مداخلت کر سکتے ہیں، متحدہ ہمیشہ اختیارات نچلی سطح پر لے جانے کی حامی رہی ہے، کراچی سندھ کو 95 فیصد ریونیو دیتا ہے، صوبوں کے 35 فیصد وسائل کو نچلی سطح پر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری کے نام پر عام آدمی سے وسائل چھین لئے گئے ہیں، کراچی بہت تیزی سے پانی و دیگر مشکلات کا شکار ہوتا جا رہا ہے، شہر میں پانی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے اس پر توجہ دی جائے، دیہی اور شہری کی تفریق اب لسانی تفریق میں تبدیل ہوچکی ہے، اگر سندھ حکومت صوبے کا مفاد چاہتی ہے تو کراچی اور حیدرآباد کے نوجوانوں کو بھی نوکریاں دے۔ سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ واشنگٹن میں ایم کیو ایم کا پرچم اٹھا کر پاکستان دشمن نعرے لگائے گئے، ہم واشنگٹن میں ہونے والے اس مظاہرے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں ایم کیو ایم اور عوام سے دھوکہ کیا گیا، صوبوں کے وسائل کو فوری طور پر نچلی سطح پر منتقل کیا جائے، کراچی بہت تیزی سے پانی اور دیگر مشکلات کا شکار ہوتا جا رہا ہے، دیہی اور شہری کی تفریق اب لسانی تفریق میں تبدیل ہوچکی ہے، شہری علاقوں اور مہاجروں کو دیوار سے لگایا نہیں گیا چن دیا گیا ہے، شہری علاقوں کو جائز حق دینے کے لئے آئینی اقدامات کئے جائیں، دیہی علاقوں میں نوکری دے کر شہری علاقوں میں بھیجا جاتا ہے، کراچی میں کمشنر، ڈی سی اور دیگر کا تعلق اندرون سندھ سے ہے، کوٹہ سسٹم پر سندھ کے شہری علاقوں میں نفرت پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 4 کروڑ سے زیادہ ہے، کوٹہ سسٹم کے نام پر سندھ کے شہری علاقوں میں نفرت پیدا ہو رہی ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صوبوں میں ناانصافی کے خلاف اقدامات کرے۔ خالد مقبول نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے نام پر عام آدمی کے حقوق چھین لئے گئے، اٹھارہویں ترمیم میں دھوکا ہوا ہے، درخواست کی تھی کہ ہمارے انصاف کی راہ میں رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعینات بیشتر افسران کا تعلق صرف اندرون سندھ یا دیگر صوبوں سے ہے، سندھ میں چیف سیکریٹری بھی اندرون سندھ کے ہیں، جنہوں نے ملک دو لخت کیا اب وہ سندھ کو بھی تقسیم کر چکے ہیں، نیشنلائزیشن کے نام پر مہاجروں سے املاک چھینی گئیں، کوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا، پیپلز پارٹی کے رویوں نے سندھ کو تقسیم کیا، سندھ 2 ہیں صرف اعلان ہونا باقی ہے، سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 4 کروڑ سے زیادہ ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی عوامی طاقت دکھانے کا اعلان کرتے ہوئے خالد مقبول نے کہا کہ مسائل کے حل اور متعصبانہ پالیسیوں کے خلاف ہیں، ایم کیو ایم 27 اپریل کو باغ جناح میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، طاقت سے ایم کیو ایم پاکستان کو دبانے کی غلط فہمی جلد دور کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے افسر نوکریاں بچوں میں تقسیم کر رہے ہیں، کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں، کراچی میں اندرون سندھ شناختی کارڈ والوں کے ڈومیسائل بنائے جا رہے ہیں، پاکستان ہماری پہلی اور آخری چوائس ہے۔ اس موقع پر نسرین جلیل نے کہا کہ کے پی ٹی میں ملازمتوں کا حق کراچی میں رہنے والوں کا ہے۔