کراچی میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘
کراچی میں پریس بریفنگ کے دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ 15 جون 2014 سے شروع ہوا جس میں فاٹا میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کی گئیں، افغان سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کی چند پناہ گاہیں باقی ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ آپریشن سے قبل کراچی میں جرائم عروج پر پہنچے ہوئے تھے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائمز کی شرح بہت زیادہ تھی جن پر بڑی حد تک قابو پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں اب تک 7 ہزار آپریشن کیے گئے جن میں 12 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ تقریباً 9 ہزار چھوٹے بڑے ہتھیار اور 4 لاکھ سے زائد گولیاں برآمد کی گئیں، آپریشن کے دوران القاعدہ برصغیر کے نائب امیر سمیت 94 خطرناک دہشت گردوں کو پکڑا گیا جن میں سے 26 کے سر کی قیمت مقرر تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے اور شہر میں القاعدہ کو مالی مدد فراہم کرنے والے 12 ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں تین بڑے دہشت گرد گروپس ’القاعدہ برصغیر‘، کالعدم ’تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)‘ اور کالعدم ’لشکری جھنگوی‘ ملوث ہیں جبکہ دیگر چھوٹے گروپس آپس میں مل کر دہشت گردی کی کوشش کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 97 دہشت گردوں پر مشتمل گروہ کراچی میں دہشت گردی کرتا رہا ہے، کراچی ایئر پورٹ حملہ، کامرہ ایئربیس، سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے میں یہی گروہ ملوث ہے، چوہدری اسلم کو بھی ان ہی دہشت گردوں نے ہلاک کیا، جبکہ اس گروپ کے مثنیٰ اور نعیم بخاری نامی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں نے حیدرآباد جیل توڑنے کا منصوبہ بھی بنایا جسے ناکام بنادیا گیا، دہشت گردوں نے لطیف آباد نمبر 5 کے علاقے میں گھر کرائے پر لے کر پلاسٹک کنٹینرز کا کاروبار شروع کیا، دہشت گرد بارودی مواد سے بھری گاڑیوں کے ذریعے جیل کے دروازے پر دھماکے کرنا چاہتے تھے اور ان کا مقصد 35 سے 40 قیدیوں کو ہلاک اور 100 سےزائد کو رہا کرانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سے شہر میں ٹارگٹ کلنگ میں 70 فیصد، بھتہ خوری کے واقعات میں 85 فیصد اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 90 فیصد تک کمی آئی ہے اور یہ آپریشن شہر میں امن کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔