این ایف سی ایوارڈ کا کراچی و حیدرآباد کا حصہ براہ راست بلدیاتی اداروں کو دیا جائے، میئر کراچی
کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کا کراچی و حیدرآباد کا حصہ براہ راست بلدیاتی اداروں کو دیا جائے، سندھ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی، 18 ویں ترمیم نے کراچی، حیدرآباد کو تباہ کردیا۔
وسیم اختر نے کہا کہ سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی رقم ڈسٹرکٹ کو منتقل نہیں کررہی، وفاقی حکومت کراچی، حیدرآباد کا حصہ براہ راست بلدیاتی اداروں کو دے تاکہ عوام کے بنیادی مسائل حل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے تمام بڑے نالوں کی صفائی کا کام شروع کیا ہوا ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں، جب تک حکومت سندھ کچرے کو شہر سے باہر نہیں نکالے گی نالے کچرے سے بھرے ہی رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجر نالے کی صفائی کے معائنے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ سینٹرل کے چیئرمین ریحان ہاشمی، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران اور منتخب نمائندے بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کا دائرہ کار بڑھائیں گے، وسیم اختر
میئر کراچی نے کہا کہ موسم کی تبدیلی کے باعث شہر کے تمام بڑے نالوں کی ہنگامی بنیادوں پر صفائی کا کام جاری ہے، گجر نالے پر زیادہ خطرہ ہوتا ہے تاہم اس کی مکمل صفائی کی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلے کا حل نہیں، اب ہر سال دو مرتبہ نالے صاف کئے جا رہے ہیں، ان کو چار مرتبہ بھی صاف کیا جائے تب بھی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہر سے کچرا اٹھانے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، جب تک حکومت ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتی یہ مسئلہ باقی رہے گا۔
میئر کراچی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو تو عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، مگر کل وفاق نے جو بجٹ میں کراچی کے لئے 45.5 ارب روپے مختص کئے ہیں اس پر بھی ہمیں افسوس ہوا، کراچی میں آج جتنے مسائل ہیں ان کے لئے اس سے زیادہ پیکیج کی ضرورت ہوگی۔
وسیم اختر نے کہا کہ سندھ حکومت وفاق سے جو این ایف سی ایوارڈ وصول کرتی ہے اس سے ڈسٹرکٹ کو اس کے حصہ کی رقم ادا نہیں کرتی، اس وجہ سے شہر میں روز بروز مسائل بڑھ رہے ہیں، سندھ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے خصوصاً کراچی میں سہولتوں کی فراہمی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وفاقی حکومت کراچی، حیدرآباد کا این ایف سی ایوارڈ صوبے کو منتقل کرنے کے بجائے کراچی، حیدرآباد کی بلدیات کو دے تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔
انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ کراچی کے لئے خصوصی مالی پیکیج کی ضرورت ہے کیونکہ 18 ویں ترمیم سے کراچی تباہ ہوچکا ہے، اس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو کراچی کی تباہی کے اثرات پورے ملک پر پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ کراچی کے مسائل حل کرنے کی بنیاد پر معاہدہ کیا، اگر کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دی جاتی تو میں اپنے ایم این ایز سے کہوں گا کہ بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی اس بات پر غور کریں کہ ساتھ چلنا ہے یا نہیں۔