دہشت گردی کے قانون کا اطلاق پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر کیا جارہا ہے، بلاول بھٹوزرداری
کراچی: پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف حکومتی کارروائی سے مطمئن نہیں ہوں جب کہ دہشت گردی کے قانون کا اطلاق پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر کیا جارہا ہے۔
سابق مشیر پیٹرولیم اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین کی جناح اسپتال کراچی میں عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعاصم کو گرفتار کر کے کیا پیغام دیا جارہا ہے، ڈاکٹرعاصم نہ تو کوئی طالبان ہیں اور نہ ہی لال مسجد کے ملزم ہیں بلکہ وہ پیپلز پارٹی کے رہنما ہیں، وزیراعظم نوازشریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف حکومت کی کارروائی سے مطمئن نہیں، دہشت گرد ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کررہے ہیں، میں خود دہشت گردی کا متاثرہوں کیوں کہ میری ماں محترمہ بے نظیربھٹوشہید ہوئیں، پیپلزپارٹی نے دہشت گردی کا ہمیشہ مقابلہ کیا، کیا ہم واقعی دہشت گردی کےخلاف لڑرہے ہیں، وزیراعظم نوازشریف امیرالمومین بنناچاہتے ہیں اوروہ وزارت داخلہ کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری پالیسی پر دوبارہ نظرثانی کی ضرورت ہے، دہشت گرد اسلام کے نام پرمعصوم لوگوں کا قتلِ عام کررہے ہیں، دہشت گردی کاقانون دہشت گردوں کیخلاف استعمال ہوتا ہے لیکن اس کا اطلاق پیپلزپارٹی کے رہنماؤں پر کیا جارہا ہے،
چیرمین پیپلزپارٹی کا کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے لئے ہم تمام سیاسی پارٹیوں کوایک پیج پرلائے ہیں لیکن اب غورکررہے ہیں ایکشن پلان پروفاقی حکومت کاساتھ چھوڑدیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ اورمرادعلی شاہ کوکراچی آپریشن کا کیپٹن کہنا سیاسی بیان ہے،مجھےسمجھ نہیں آتا کہ کراچی کامیئرجیل میں کیوں ہے جب کہ شہر کےساتھ غلط ہورہا ہے۔