کراچی حیدرآباد کے نوجوانوں کو عام معافی دی جائے
سیاسی کیریئر کا پہلا انٹرویو دیتے ہوئے انیس قائم خانی کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی اور حیدرآباد کے نوجوانوں کے لیے واپسی کاراستہ دے، جس طرح بلوچستان میں لوگوں کو معافی دے کر پیکیج دیا گیا اسی طرح کراچی کے نوجوانوں کو بھی پیکیج دیا جائے،کراچی اور حیدرآباد کے نوجوانوں کو واپسی کا محفوظ راستہ دیا جائے
انہوں نے کہا کہ اپنے مفاد کے لیے این آر او کیا جاسکتا ہے تو ملکی مفاد میں بھی اقدام کیا جائے، قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے خصوصی پیکج دیا جائے، کیاپاکستان کا مستقبل بچانے کے لیے کسی کو معاف نہیں کیا جاسکتا؟
دہشت گردوں کے طبی علاج کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے زندگی میں کبھی ٹیلی فون پر بات نہیں ہوئی،ہاں ان سے ایک دوبار ملاقات ضرور ہوئی ہے ان سے کسی دہشت گرد تو دور کی بات کسی عام آدمی کے علاج کے لیے بھی بات نہیں ہوئی، علاج کرانا ہوتا تو متحدہ قومی موومنٹ کے اپنے میڈیکل سینٹر بہت تھے، ضیا الدین ہاسپٹل میں میری بہن زیر علاج رہیں یا اپنے کسی شناسا سے ملنے اسپتال گیا تو وہیں ڈاکٹر عاصم سے ملاقات ہوئی۔
سانحہ بلدیہ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ سے ایم کیو ایم کا کوئی تعلق نہیں، حماد صدیقی کا نام بھی غلط طریقے سے ڈالا گیا،جس وقت آگ لگی میں نائن زیرو پر موجو د تھا اطلاع ملنے پر مجھ سمیت کئی رہنما جائے حادثہ پر گئے۔
سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر انہوں نے کہا کہ واقعے میں میرا کوئی لینا دینا نہیں، بھائیلہ برادران سے کوئی واقفیت نہیں، مقدمہ عدالت میں ہے آپ مجھے جلد بری ہوتا ہوا دیکھیں گے۔ عشرت العباد اور مصطفی کمال کی تلخی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کی پہلی پریس کانفرنس تک عشرت العباد ہمارے رابطے میں تھے،
انہوں نے مزید کہا کہ وسیم اختر سے جیل میں بھی کوئی رابطہ نہیں رہا، وسیم اختر، قادر پٹیل اور رئوف صدیقی کو رہائی پر مبارک باد پیش کرتا