ہندوؤں کے نام پر مسلمانوں کوشراب کی فروخت جارہی ہے،
سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سجادعلی شاہ کی سربراہی میں قائم بینچ نے شراب خانوں کی بندش کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ ہندوؤں کے نام پر مسلمانوں کو شراب کی فروخت جارہی ہے، پنجاب بھر میں بیس جبکہ صرف کراچی میں پچاس شراب اسٹورقائم ہیں۔
رمیش کمار نے بتایا کہ بوٹ بیسن میں مسجد کے قریب شراب کا اسٹور قائم ہے، ہندو اکثریتی علاقوں میں کوئی شراب خانہ نہیں، کسی بھی مذہب میں شراب جائز نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شراب خانوں کا لائسنس کن اقلیتی افراد کو جاری کیا گیا ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ لائسنس صرف ہندو تاجروں کو جاری کیا گیا ہے۔
شراب خانوں کے مالکان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہندو مذہب میں شراب ممنوع نہیں ہے، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لائسنس جاری کئے گئے تھے۔
وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون کے مطابق جاری لائسنس منسوخ نہیں کئے جاسکتے جب تک کہ قوائد کی خلاف ورزی نہ کیجائے۔