کراچی میں آگ بجھانے کا نظام خطرے میں
کراچی میں 18 گاڑیوں کی مرمت کا کام فنڈز کی کمی کے سبب التوا کا شکار ہے جس کے سبب شہر کے 11 فائراسٹیشن شہریوں کو کسی بھی قسم کی فوری ریلیف فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بند ہونے والے فائر اسٹیشن میں ناظم آباد،شاہ فیصل کالونی،سوک سینٹر،بولٹن مارکیٹ،ماڑی پور ٹرک اڈہ،گلشن اقبال،گلشن معمار،ملیر سمیت دیگر شامل ہیں۔
چیف فائر آفیسر تحسین صدیقی نے 11 فائر اسٹیشن بند ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے48فائر ٹینڈروں میں سے صرف11گاڑیاں کام کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں اگر کہیں بھی بڑی آگ لگ گئی تو اس پر قابو پانے کیلئے فائر بریگیڈ کے پاس گاڑیاں نہیں ہیں۔تمام فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو ٹھیک کرنے کے لئے کم از کم دس کروڑ روپے درکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایک اسنارکل اور ایک ٹرن ٹیبل لیڈر صرف کام کر رہی ہیں ‘ دو اسنارکل خراب کھڑی ہیں ، جس کی مرمت کے لئے اعلی ٰحکام کو آگاہ کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب سندھ حکومت کا موقف ہے کہ کراچی پیکج میں 57 کروڑ روپے محکمہ کی اپ گریڈیشن کے لئےمختص کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت اور کراچی کی بلدیاتی انتظامیہ کے درمیان فنڈز کی فراہمی اور اختیارات کی منتقلی کا معاملہ خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ اس سیاسی کشمکش کا خمیازہ ملک کے سب سے بڑے شہر کو عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔