سندھ ہائیکورٹ کا مزید تین مشیروں کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم
کراچی : ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مشیر قانون مرتضیٰ وہاب سے قلمدان اور 2ماہ کی تنخواہ واپس لینے کی تصدیق کردی۔ سندھ ہائیکورٹ نے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو، مشیر لیبر سعید غنی اور مشیر ورکس اینڈ سروسز اصغر جونیجو کو بھی فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل نے سندھ ہائیکورٹ کو بتایا کہ مرتضیٰ وہاب سے مشیر قانون کے قلمدان کی واپسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا جس پر عدالت نے اطلاعات، لیبر اور ورکس اینڈ سروسز کے مشیروں سے قلمدان کی واپسی کا نوٹیفکیشن بھی طلب کرلیا۔
عدالت نے کہا کہ دو روز میں بتایا جائے ان مشیروں کو کتنی تنخواہیں، مراعات اور اختیارات دیے گئے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ان کے پاس کوئی قلمدان نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مرتضیٰ وہاب کو دو ماہ میں بارہ لاکھ اسی ہزار تنخواہ دی گئی، عوام کا پیسہ کس طرح مشیروں پر لٹایا جارہا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ دو ماہ کی تنخواہ بھی لوٹا دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے مولا بخش چانڈیو، سعید غنی اور اصغر جونیجو کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا اگر مشیروں کو وزیر کی تنخواہ اور مراعات دینا ثابت ہوا تو مقدمہ درج کراسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک مشیر مراعات کے ساتھ ماہانہ بارہ لاکھ اسی ہزار تنخواہ کس خوشی میں وصول کررہا ہے؟ دو ماہ قبل حکم دیا تھا کہ کوئی مشیر عوامی عہدہ، وزارت اور مراعات نہیں لے سکتا۔