سندھ میں سرکاری ڈاکٹروں کی ترقیوں تک نئی بھرتیاں نہ کرنے کا حکم
کراچی: سپریم کورٹ نے سرکاری اسپتالوں میں فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹروں کی ترقیوں تک نئی بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حکم دیا کہ فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹرز کو دوماہ میں ترقیاں دی جائیں، جب تک ڈاکٹرز کو ترقیاں نہ دے دی جائیں محکمہ صحت میں نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں۔
سماعت کے دوران سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو عدالت کے روبرو پھٹ پڑے، انہوں نے کہا کہ پرچی پر جسے کلرک بھرتی کیاگیا وہ آج میرا ڈپٹی سیکریٹری ہے، پرچی پرآنے والا ڈپٹی سیکریٹری نہ کام جانتا ہے اور نہ اتنا ہی قابل ہے کہ اس سے کام لے سکوں، گریڈ 17 کے ڈاکٹرز کی کل اسامیاں 6 ہزار 768 ہیں جبکہ کام کرنے والے 3 ہزار 75 ہیں، 3 ہزار 693 ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہیں، 17 گریڈ کے نوجوان ڈاکٹر ہی مستقل تعطیلات پر ہیں، یہ نوجوان ڈاکٹر چھٹیاں لیکر بیرونِ ملک زندگی انجوائے کررہے تو انہیں کیسے ترقی دیں۔ میں نہیں چاہتا عدالت کے سامنے پنڈورا بکس کھول دوں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں یہاں پرچی سسٹم رائج ہے عدالت کیا کرسکتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی کے ریمارکس تھے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کن گھرانوں اور لوگوں کے بچے ہیں، ایسے ڈاکٹرز کو نوکریاں تو اعزازی اور زندگی انجوائے کرنے کے لیے ہی دی جاتی ہیں، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ آپ ممکن بنائیں کہ ایسے لوگوں کو کوئی ترقی نہ ملے جو حاضر ہی نہیں ہوتے اور مستقل تعطیلات پر ہیں۔
چئیرمین سندھ ڈاکٹرز فورم ڈاکٹر نوازعلی ملاح نے عدالت کے روبرو کہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوگا، یہاں انصاف نہیں ملتا، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ 20 کروڑ عوام 17 ججز سے ساری امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، کیا ہم عدالتی امور چھوڑ کر ایک ایک فرد کا انفرادی مسئلہ سننے بیٹھ جائیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈاکٹر نوازعلی سے استفسار کیا کہ عدالت نے ڈاکٹرز کی ترقی سے متعلق حکم دے دیا اب کیا مسئلہ ہے، جس پر ڈاکٹر نوازعلی نے کہا کہ مجھے سسٹم سے شکایت ہے یہاں انصاف میسر نہیں، یہاں بہت کرپشن اور ناانصافی ہے، میں عدالت کی مدد کرنا چاہتا ہوں یا پھر عدالت مجھے بھی کرپشن کی اجازت دے دے، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ عجیب آدمی ہیں، آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے عدالت نے سب کو کرپشن کرنے کی اجازت دی ہو۔
سپریم کورٹ نے سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کا تبادلہ نہ کرنے کاحکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ ایک سال میں 3 سیکریٹری صحت تبدیل ہوئے جو عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر کا باعث ہے۔ عدالت نے فنانس سیکرٹریز سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔