کراچی: شپنگ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق دن کے اوقات میں 3 میٹر تک اونچی لہریں اٹھیں گی جہاز کو اسی دورانیہ میں سمندر کی جانب دھکیلا جائے گا،
آپریشن دو مراحل میں ہوگا پہلے مرحلے میں جہاز کو ساحل کی ریت سے نکال کر 4 میٹر تک گہرے پانی میں لے جایا جائے گا، پہلے مرحلے کی کامیابی کی صورت میں اگلے روز اسے مزید گہرے پانی میں لے جایا جائے گا جس کے بعد جہاز کو کراچی ہاربر پر پہنچایا جائے جائے گا۔
جہاز کی ری فلوٹنگ کا آپریشن 4 سے 6 گھنٹوں پر محیط ہوسکتا ہے اس آپریشن میں ہیوی ٹگ اور کشتیوں میں نصب آہنی وائرز کی موٹریں استعمال ہو رہی ہیں، اس کے علاوہ ساحل پر ہیوی مشینری کی ساتھ آہنی وائرز اور فولادی زنجیریں بھی نصب کی گئی ہیں، آپریشن کے دوران سمندر میں ایک اضافی ٹگ بوٹ اسٹینڈ بائی رہے گی، کے پی ٹی، میری ٹائم سیکیورٹی اور دیگر اتھارٹیز کے نمائندے بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑ ھیں :روس دنیا کا پہلا غوطہ خور بحری جہاز تیار کررہا ہے
آپریشن کی نگرانی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ری فلوٹنگ کا آپریشن کامیاب ہونے کے 80 فیصد امکانات ہیں۔ جہاز سے احتیاط کے طور پر 100 ٹن ڈیزل پہلے ہی نکالا جاچکا ہے۔ جہاز پر اس وقت بھی 1300 ٹن کا وزن ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ جہاز کی انجن کی طاقت کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم ضرورت پڑنے پر جہاز کے انجن کی طاقت بھی استعمال کی جاسکتی ہے آپریشن کا ہدف پہلے مرحلے میں جہاز کو ساحل کی ریت میں دھنسے سے قبل کی پوزیشن پر لانا ہے تاکہ جہاز رہے سے نکل کر 4 میٹر پانی میں آجائے اور لہروں پر تیرنے لگے جہاز کو اس کے سامنے کے رخ سے سمندر میں دھکیلا جائے گا تاکہ اسے ہاربر تک لے جانے کے لیے دائرے میں نہ گھمانا پڑے۔