حکومت نے جوحال نیوز لیکس کا کیا وہی پاناما کیس میں ہوگا، خورشید شاہ
سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے جو حال نیوز لیکس کا کیا وہی پاناما کیس میں ہوگا لہٰذا نواز شریف کی موجودگی میں کسی جے آئی ٹی اور کمیشن کا فیصلہ درست نہیں آسکتا۔ سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں سیکیورٹی گفتگو کو منظرعام پر لانا خطرناک بات تھی، یہ بات آؤٹ کروائی گئی جس کا عوام اور فوج نے سنجیدہ نوٹس لیا جب کہ نیوز لیکس پر اپنی مرضی کی رپورٹ بنائی گئی ہے اور آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ سے واضح ہے کہ وہ اس رپورٹ سے متفق نہیں، آئی ایس پی آرنے نیوز لیکس پر حکومتی رپورٹ کومسترد کیا ہے اور بطوراپوزیشن لیڈرمیں بھی اس نامکمل بوگس نیوز لیکس رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں، نیوز لیکس سے متعلق پہلے بھی کہا تھا کہ کوئی متفقہ فیصلہ نہیں آنا لہٰذا وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اپنے کیریئر کو بچانے کے لیے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیئے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس غلط لیٹر جاری کرنے میں ملوث ہے اور چوہدری نثار کہتے ہیں کہ رپورٹ نہیں دی تو وزیراعظم ہاؤس نے خط کیسے لکھا؟ اگر رپورٹ شائع نہیں ہوئی تو وزیراعظم نے کس رپورٹ پر ایکشن لیا، پاناما سے نیوز لیکس تک حکومت جھوٹ سے کام لے رہی ہے جس سے واضح ہوگیا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں انصاف ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اداروں اور شخصیات کو جھوٹ کے لیے استعمال کررہی ہے، حکومت نے جو حال نیوز لیکس کا کیا وہی پاناما کیس میں ہوگا، نواز شریف کی موجودگی میں کسی جے آئی ٹی اور کمیشن کا فیصلہ درست نہیں آسکتا جب کہ پاناما تحقیقات کے لیے 4 ججز پر مشتمل کمیشن بننا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پاناما لیکس سامنے آنے کے بعد (ن) لیگ کو کرپشن کی بات کرنے پر شرم آنی چاہیئے، (ن) لیگ کی طرف سے کرپشن کی بات کرنا آسمان پر تھوکنے کے مترادف ہے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم بزنس میں سے چھپ کر ملتے ہیں تو شکوک و شبہات واضح ہوجاتے ہیں، جندل سے ملاقات فنانشل ڈپلومیسی ہے، اب بھارت کے ساتھ وزیراعظم کا کاروبار کھل کر سامنے آچکا ہے۔