کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت ہوئی تو گزشتہ روز نسلہ ٹاور کو توڑنے کا عمل رکوانے والے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سپریم کورٹ پہنچ گئے
سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو لا اینڈ آرڈر کے خلاف ہو ، ہم نے جمہوری اور آئینی دائرے میں رہ کر بات کی ہے ، اسی لئے آج ہم سپریم کورٹ آئے ہیں۔
دوران سماعت حافظ نعیم الرحمان نے نسلہ ٹاور کیس پر روسٹرم پر آکر بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کو جھاڑ پلادی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہٹیں یہاں سے، کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں، کون ہیں آپ؟۔
حافظ نعیم الرحمن نے جواب دیا کہ میں جماعت اسلامی کراچی کا امیر حافظ نعیم الرحمن ہوں۔ مجھے تھوڑا سن لیں۔ میں متاثرہ افراد کے لیے معاوضے کی بات کرنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑ ھیں : خواجہ آصف کی درخواست ضمانت کی سماعت،دو رکنی بینچ ٹوٹ گیا
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ پلیز، کوئی بات نہیں، ہٹ جائیں یہاں سے۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے کہا کہ آپ نسلہ ٹاور کو نیچے سے گرا رہے ہیں، کیا بنیادیں کمزور نہیں ہوں گی؟ اس طرح تو پوری عمارت نیچے گر جائے گی، اگر کوئی حادثہ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، عمارتوں کو گرانے کا یہی طریقہ کار ہے اوپری منزلوں پر انہدام بعد میں ہوگا۔
سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو ایک ہفتے میں عمارت منہدم کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
عمارت تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی پیش ہوئے اور بتایا کہ تجوری ہائٹس گرانے کا کام مکمل کرلیا ہے اور اسٹرکچر مسمار کردیا گیا ہے۔