رمضان المبارک میں ہزاروں گداگروں کی کراچی پر یلغار
کراچی: رمضان میں ہزاروں گداگر کارندے اپنے گداگروں کی ٹولیاں لے کر کراچی پہنچ گئے، گداگروں میں زیادہ تر خواتین، کم عمر بچے، ضعیف المعر اور معذور افراد شامل ہے۔ گداگروں نے واٹس ایپ گروپ بنا لئے، کینٹ اسٹیشن کے سامنے، صدر ایمپریس مارکیٹ، برنس روڈ، کھارادر، نیٹی جیٹی پل، عیسٰی نگری، لیاقت آباد فلائی اوور، نیو کراچی صبا سینما، حسن اسکوائر، ناگن چورنگی، نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی، حیدری، طارق روڈ، لائنز ایریا، سہراب گوٹھ میں خیمے لگا کر ڈیرے ڈال لئے ہی۔
، نجی اخبار کے سروے سے معلوم ہوا کہ گداگر مافیا پہلے سے بھی زیادہ گداگروں کو لے کر کراچی آئے ہیں، جن کی تعداد ہزاروں میں تصور کی جائے تو غلط نہیں ہوگی۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ابھی ختم نہیں ہوا، لیکن گداگر کراچی کی اہم مارکیٹوں صدر ایمپریس مارکیٹ، کوآپریٹو مارکیٹ، الیکٹرنک مارکیٹ، زینب مارکیٹ، موبائل مارکیٹ، شہاب الدین مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، طارق روڈ، حیدری، کلفٹن زمزمہ مارکیٹ، کھڈا مارکیٹ، جامع کلاتھ، لائٹ ہاؤس، جوبلی مارکیٹ، ہوتی مارکیٹ، جونا مارکیٹ، واٹر پمپ انارکلی، کریم آباد، مینا بازار، گلشن اقبال میں مختلف شاپنگ مال، لیاقت آباد، ناظم آباد و شہر کے دیگر مارکیٹوں میں پھیل گئے اور وہاں ڈیرے ڈال دیئے۔
گداگروں سے معاہدہ کیا جاتا ہے کہ کم سے کم 200 سے 400 اور زیادہ سے زیادہ 500 سے 800 روپے دیہاڑی دی جائے گی جبکہ کھانا پینا اور رہائش بھی دی جاتی ہے، زیادہ تر گداگر روز کی بنیاد پر ٹھیکیدار سے اپنی دیہاڑی وصول کرتے ہیں، شیر خوار بچے رکھنے والی خواتین ترجیح ہوتی ہیں، گداگر عورتیں گاؤں، گوٹھ سے کرائے پر شیرخوار بچے لے کر آتی ہیں۔
نجی اخبار کو سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ گداگروں کے لئے سب سے مہنگا ترین علاقہ کلفٹن ڈویژن کو سمجھا جاتا ہے، دوسرا مہنگا ترین علاقہ صدر اور بولٹن مارکیٹ کو تصور کیا جاتا ہے، اس کے بعد گلشن اقبال ڈویژن اور جمشید ڈویژن بتایا جاتا ہے، جبکہ رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں کراچی کے مذکورہ علاقوں کی سڑکیں اور بازار مافیا کے لئے سونے کی کان بن جاتے ہیں اور پورے سیزن میں دن اور رات بھکاری اپنے اپنے مقام پر موجود رہتے ہیں اور ان کے مقام اور علاقے میں کوئی دوسرا بھکاری قدم بھی نہیں رکھ سکتا ہے۔
بھیک ٹائم ختم ہونے کے بعد ایجنٹ بھکاریوں کو جمع کرکے ان کو عارضی رہائش گاہوں پر پہنچا دیتے ہیں، سروے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بھیک مانگنے والے افراد کا کام یہیں ختم نہیں ہوتا ہے بلکہ رات کے اوقات میں نیا دھندا شروع ہو جاتا ہے اور اس کا مافیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بھیک مانگے والی خواتین مبینہ طور پر عصمت فروشی میں بھی ملوث ہو جاتی ہیں جبکہ مرد اور نوجوان شہر کے مختلف علاقوں میں ڈکیتیاں اور گاڑیوں سے قیمتی سامان چوری کرتے ہیں، گداگروں نے بھی شہر کو نقشے کے حساب سے مارکنگ کرکے آپس میں تقسیم کر لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ فیروز آباد، بہادر آباد، نیو ٹاؤن، پریڈی، صدر، کھارادر، میٹھادر، لیاقت آباد، سپر مارکیٹ، یوسف پلازہ، عزیزآباد، نارتھ ناظم آباد، تیموریہ، حیدری، مبینہ ٹاؤن، گلشن اقبال، عزیز بھٹی، شاہراہ فیصل، کلٖفٹن ڈویژن پولیس نے پرائیوٹ بیٹرز کی ذریعے گداگر مافیا کے ٹھکیداروں سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے وصول کرکے بھیک مانگے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ پولیس ٹھیکیداروں سے 50 ہزار سے لیکر 2 لاکھ روپے پہلے ہی وصول کر لیتی ہے۔