سندھ

بیٹی کے قتل میں باپ گرفتار

کراچی: نوعمر لڑکی کے قتل کا معمہ حل ، قاتل مقتولہ کا سگا والد نکلا۔

گلستان جوہر کے علاقے بلاک 11 زکری گوٹھ میں قائم گھر کی دہلیز پر گزشتہ سال 17 نومبر کی شام کو نوعمر لڑکی قمروش کی سر پر گولی لگی لاش ملی تھی، جس کے قتل کا مقدمہ شارع فیصل پولیس نے مقتولہ کے والد زین العابدین کی مدعیت میں درج کیا تھا، جس میں مقتولہ کے والد نے بیان دیا تھا کہ اس نے کسی ملزم کو بھی فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، جس پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ گھر کے عقبی گیٹ کی دہلیز پر پیش آیا تھا، اس حوالے سے مدعی مقدمہ متقولہ کے والد نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ اس کی اہلیہ نے فون کرکے فوری طور پر گھر بلایا اور میں جب آیا تو اہلیہ نے گیٹ کی جانب اشارہ کیا اور میں وہاں گیا تو میری بیٹی 15 سالہ قمروش کی لاش پڑی تھی جس کے ماتھے پر گولی لگی تھی اور خون بہہ رہا تھا، ہم نے 15 پولیس کو اطلاع دی جبکہ اہلیہ نے بتایا کہ کسی نے دروازے پر دستک دی تھی قمروش دیکھنے گئی تو کسی نامعلوم شخص یا اشخاص نے فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگیا۔
الطاف حسین کے مطابق پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کا ایک خول ملا تھا، جب کہ مقتولہ کا والد پولیس کو متضاد بیانات دیکر گمراہ کرنے کی کوششیں کرتا رہا، تاہم پولیس نے تحقیقات کے دوران مقتولہ کے والد کا نائن ایم ایم پستول قبضے میں لیکر فارنزک لیبارٹری بھیجوایا تو انکشاف ہوا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والا گولی کا خول اسی پستول سے فائر کیا گیا تھا جس پر پولیس نے مقتولہ کے والد اور مدعی مقدمہ ملزم زین العابدین کو قتل کے مقدمے میں گرفتار کرلیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت اپنے گھر کے پچھلے دروازے پر دستک دی اور جیسے ہی میری بیٹی قمروش نے درازہ کھولا تو اس نے اپنے پستول سے اس کے سر پر ایک فائر کیا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئی بعدازاں وہ پچھلی گلی سے ہی موقع سے فرار ہوگیا اور پھر اہلیہ کے فون کرنے پر چند منٹوں میں ہی گھر پہنچ گیا،

پولیس کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو پڑوسی عدیل کے ساتھ ناجائز تعلقات کے شبے میں قتل کیا تھا جبکہ وہ پڑوسی کو بھی قتل کرنا چاہتا تھا تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا

 

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close