بھارتی سپریم کورٹ نے کرکٹ بورڈ پر تنقیدی نشتربرسادیئے
چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ایف ایم آئی خلیفہ اللہ پر مشتمل بینچ کا کہنا ہے کہ کیریئر بچانے کے پیش نظر نوجوان کرکٹر بورڈ کے تمام احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ کئی ینگسٹرز ویرات کوہلی اور ایم ایس دھونی جیسے کرکٹر بننا چاہتے ہیں تاہم بی سی سی آئی کی بات نہ ماننے پر انھیں مواقعے نہیں ملتے، کئی بار بورڈ کے اعلیٰ افسران پلیئرز کی راہیں مسدود کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
برطانوی ویب سائٹ کے مطابق ججز نے اپنے کمنٹس میں حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی ملک میں کرکٹ کھیلنا چاہے تو اسے بھارتی بورڈ کی تمام باتیں ماننا ہوںگی۔ بی سی سی آئی نے کرکٹ کو مکمل طور پر یرغمال بنا رکھا ہے، اپنے اراکین پر آپ کا اجارہ اور دوسرے لوگوں کو بورڈ کا رکن بننے ہی نہیں دیتے۔
بی سی سی آئی میں اصلاحات لانے کے لیے قائم آر ایم لودھا کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے سلسلے میں عدالت نے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم کو اپنا صلاح کار مقرر کیا جب کہ لودھا کمیٹی سفارشات پر غور وخوض بھی کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بی سی سی آئی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ کرکٹ سے منسلک ہر چیز کو کنٹرول کرے، کھیل سے منسلک معاملات کے نظم و نسق میں توازن کی ضرورت ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شمال مشرقی ریاست بی سی سی آئی کا رکن بننا چاہتی ہے تو بورڈ اسے رکن نہیں بنائے گا، آپ انھیں مساوی حقوق دینا ہی نہیں چاہتے۔ آپ کی منتخب کی گئی ٹیم کی بھارت پر اجارہ داری ہے کیونکہ بورڈ میں موجود لوگ یہ حق کسی اور کو نہیں دینا چاہتے، ان چیزوں میں توازن لانا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ کئی ریاستیں جو بی سی سی آئی کی رکن ہیں وہ ایک ریاست ایک ووٹ کی سفارش کی مخالفت کر رہی ہیں اس حوالے سے بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ جب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایک ملک ایک ووٹ کی پالیسی اپنا سکتی ہے تو بی سی سی آئی میں ایک ریاست ایک ووٹ کی پالیسی کیوں نہیں نافذ کی جا سکتی؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ تامل ناڈو، گجرات اور مہاراشٹرا کی ریاستوں میں ایک سے زیادہ کرکٹ ایسوسی ایشنز موجود ہیں جس کی بنا پر یہ ایک ریاست ایک ووٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔