قومی کرکٹ کی زبوں حالی پر نالاں جاوید میانداد پھٹ پڑے
کراچی: سابق کپتان جاوید میانداد قومی کرکٹ کی زبوں حالی پر پھٹ پڑے۔ برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں جاوید میانداد نے کہا کہ جونیئر کرکٹرز کو بہتر سہولیات فراہم کرکے مستقبل کیلیے نیا ٹیلنٹ تلاش کیا جا سکتا ہے لیکن موجودہ کرکٹ حکام نے اپنے نان پروفیشنل رویے کی وجہ سے سسٹم کو تباہ کر دیا ہے،احتساب کا کوئی طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے معاملات میں خرابی بڑھتی جا رہی ہے۔
جاوید میانداد نے کہا کہ پی سی بی میں کئی ملازمین بغیر کچھ کئے تنخواہیں وصول کررہے ہیں،عہدوں کیلیے غیرموزوں ہونے کے باوجود انھیں نوکری چھن جانے کا خدشہ بھی نہیں، اخراجات کو دیکھا جائے تو مالی معاملات پر بھی کنٹرول نظر نہیں آتا، سابق کرکٹرز کی صلاحیتوں کا بھی درست انداز میں استعمال نہیں کیا جا رہا،بہتر ہوتا کہ انضمام الحق اپنے ریجن ملتان اور مشتاق احمد ساہیوال میں نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کرتے۔
ایک سوال پرجاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان کی کمزور بیٹنگ میں جراتمندانہ فیصلے نہ کرنے والے سلیکٹرزکا بھی ہاتھ ہے،کئی بڑے ناموں کو ڈراپ کرنے سے گریز کیا جاتا ہے کہ اس کی جگہ کون لے گا،اگر کوئی کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کی کارکردگی انٹرنیشنل میچز میں نہیں دہرا پاتا تو اس کو واپس بھیج کر کچھ عرصے بعد پھر واپس بلالیا جاتا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ حقیقی مسائل سسٹم کی وجہ سے ہیں،ٹریننگ کی مناسب سہولیات نہ ہونے،غیرمعیاری پچز کی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ سے ابھرنے والے کی کرکٹرز انٹرنیشنل مقابلوں میں قطعی مختلف اور جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں،کبھی ورلڈ کلاس کرکٹرز پیدا کرنے میں مشہور پاکستان کو اب یونس خان اور مصباح الحق جیسے اسٹارز کے متبادل نہیں مل رہے، صرف لیکچرز دینے سے نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں ہوجائے گی کہ وہ سینئرز کا خلا پُرکرسکیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ بیٹسمین صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کریز پر رکنے کی کوشش کرتے تو نیوزی لینڈ سے پانچوں میچز میں شکست نہ ہوتی،کیویز کی شاٹ سلیکشن درست تھی جبکہ ہمارت کھلاڑیوں نے کسی میچ میں بھی 50اوررز کی کرکٹ کے تقاضوں کو نہیں سمجھا۔
سابق قائد نے شکوہ کیا کہ جونیئر ورلڈکپ میں انڈر19کرکٹرز کی ناپختہ کاری بھی کھل کر سامنے آئی،سسٹم کی خرابیوں کے سبب موزوں ماحول نہ ملنے کی وجہ سے کرکٹرز کی صلاحیتیں نکھر کے سامنے نہیں آتیں، اس کے باوجود پاکستانی کھلاڑی اپنے قدرتی ٹیلنٹ کی وجہ سے حریف ٹیموں کو حیران کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ جونیئر کرکٹرز ہوں یا سینئر جب بیک اپ میں تکنیکی طور پر مضبوط کھلاڑی موجود نہیں ہونگے تو کوچز کیا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے مابین کوالٹی کا واضح فرق نظر آیا، ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے تاہم ہمیں یہ ماننا ہو گا کہ دونوں ٹیمیں مہارت کے اعتبار سے یکساں نہیں تھیں جب کہ سینئر سطح پر بھارتی کپتان ویرات کوہلی رنز بنارہے ہیں تو ان کی تکنیک بھی سب کے سامنے ہے۔