لاسن نے آرتھر کیلیے مفت مشوروں کی پٹاری کھول دی
جیف لاسن نے مکی آرتھر کیلیے مفت مشوروں کی پٹاری کھول دی، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کامیابی کیلیے سابق پلیئرز سے رابطہ رکھنا ہوگا، وسیم اکرم اور جاویدمیانداد سے مشاورت نہ کرنا بڑی بیوقوفی ہوگی، اپنی رائے مسلط کرنے سے پہلے وہاں کے کلچر کو سمجھنا ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق جیف لاسن جولائی 2007 سے اکتوبر 2008 تک پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ رہے، وہ ان دنوں ممبئی میں ایک کرکٹ اکیڈمی میں خدمات انجام دے رہے ہیں، وہیں ایک بھارتی اخبار سے بات چیت میں لاسن نے پاکستان کے نئے کوچ مکی آرتھر کو کئی قیمتی مشوروں سے نوازا جو ان کے پاکستان میں کام کرنے کے تجربے کا نچوڑ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آرتھر کو اپنی رائے مسلط کرنے سے قبل وہاں کے کلچر کو سمجھنا ہوگا، ایسا کرنے اور پلیئرزکی بہترین صلاحیتوں کو سامنے لانے سے ہی وہ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ لاسن نے کہا کہ مکی آرتھر کوپاکستان میں سب سے زیادہ دباؤ میڈیا اور سابق کرکٹرز کی جانب سے درپیش ہوگا، اگر وہ ان کو اپنے حق میں کرنے میں کامیاب ہوئے تو پھر سب کچھ آسان ہوجائے گا، انھیں سابق کرکٹرز کے ساتھ لڑنے کے بجائے انھیں اپنے ساتھ ملانا ہوگا، ان کا تجربہ کافی اہم اور اسے کام میںلانا ہوگا، میں نے اپنے وقت میں کوشش کی کہ سابق کھلاڑی پریکٹس سیشنز کے دوران آئیں اورٹیم سے بات کریں، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑیوںکے تجربے سے استفادہ نہ کرنا بہت بڑی بیوقوفی ہوگی۔
لاسن نے کہا کہ جب آپ کسی دوسری جگہ کام کرنے جائیں تو وہاں کے ماحول کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، آپ جس کلچر میں پلے بڑھے ہوں ضروری نہیں کہ اس کا دوسری جگہ پر بھی کامیابی سے اطلاق ہوسکے، مکی آرتھر اس سے قبل آسٹریلیا کے کلچر کو بھی نہیں سمجھ پائے جس کی وجہ سے انھیں کوچنگ سے برطرف کردیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ لاسن کی کوچنگ میں پاکستان نے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے اولین ایڈیشن کا فائنل کھیلا جس میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارتی ٹیم کے ہاتھوں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا، لاسن نے کہاکہ یہ ایک میچ ہی دراصل ٹوئنٹی 20 کی مقبولیت کا باعث اور آئی پی ایل شروع ہونے کی وجہ بنا۔